28 دسمبر ، 2017
وزیر خارجہ خواجہ آصف نے ’را‘ کے جاسوس کی اہلخانہ سے ملاقات کے حوالے سے بھارتی الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس ملاقات کی کامیابی کا اندازہ کلبھوشن کی والدہ اور اہلیہ کے شکریہ سے لگایا جا سکتا ہے۔
وزیر خارجہ خواجہ آصف نے بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج کی جانب سے کلبھوشن کی اہلیہ اور والدہ کے ساتھ غیر اخلاقی سلوک کے الزامات مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے انسانی بنیادو پر بھارتی جاسوس سے اس کے اہلخانہ کی ملاقات کروائی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے تمام تر مخالفت کے باوجود کمانڈر کلبھوشن یادیو سے اس کی اہلیہ اور والدہ کی ملاقات کروائی جسے تسلیم کیا جانا چاہیے۔
خواجہ آصف نے کلبھوشن کی اہلیہ کے جوتے اور جیولری اتروانے کے معاملے پر اٹھائے گئے اعتراضات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کلبھوشن یادیو معصوم پاکستانیوں کا قاتل ہے، وہ ایک حاضر سروس نیول افسر، سزا یافتہ بھارتی دہشت گرد اور ’را‘ کا جاسوس ہے، اس لیے یہ ملاقات کوئی عام ملاقات نہیں تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ ملاقات سے پہلے جامع سکیورٹی انتظامات لازم تھے، سفارتی ذرائع سے دونوں ممالک نے پیشگی اس بات پر اتفاق کیا تھا اور ہم کلبھوشن کی اہلیہ اور والدہ کے ساتھ عزت و احترام سے پیش آئے۔
انہوں نے کہا کہ جوتوں کی سیکیورٹی کلیئرنس نہ ہونے کے باعث چیکنگ کے لیے رکھ لیا گیا، دونوں جوتوں میں سے ایک سے دھاتی چِپ برآمد ہوئی جس کا بغور جائزہ لے رہے ہیں۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ملاقات کے بعد معزز مہمانوں کو ان کے کپڑے لوٹا دیے گئے، اس معاملے پر بھارتی میڈیا کی جانب سے سیاست کھیلنے کا عمل قابل افسوس ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان نے تمام تر معاملے میں شفافیت کو یقینی بنایا، 30 منٹ تک طے ملاقات کو اُن کی درخواست پر40 منٹ کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ملاقات کی کامیابی کا اندازہ بھارتی جاسوس کی اہلیہ اور والدہ کی جانب سے پاکستان کا شکریہ ادا کرنے سے لگایا جا سکتا ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان نے 25 دسمبر کو بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو سے ان کی اہلیہ اور والدہ کی وزارت خارجہ میں ملاقات کروائی تھی۔
واضح رہے کہ کلبھوشن یادیو کو 3 مارچ 2016 کو بلوچستان کے علاقے سے گرفتار کیا گیا تھا، اس پر پاکستان میں دہشت گردی اور جاسوسی کے سنگین الزامات ہیں اور بھارتی جاسوس نے تمام الزامات کا مجسٹریٹ کے سامنے اعتراف بھی کیا ہے۔
رواں برس 10 اپریل 2017 کو کلبھوشن یادیو کو جاسوسی، کراچی اور بلوچستان میں تخریبی کارروائیوں میں ملوث ہونے پر سزائے موت سنائی گی تھی۔
لیکن بھارت کی جانب سے عالمی عدالت میں معاملہ لے جانے کے سبب کلبھوشن یادیو کی سزا پر عمل درآمد روک دیا گیا ہے۔