پاکستان
Time 02 جنوری ، 2018

عمران خان کی پی ٹی وی حملہ سمیت 4 مقدمات میں ضمانت منظور


اسلام آباد: انسداد دہشت گردی عدالت نے پی ٹی وی حملہ کیس سمیت 4 مقدمات میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی ضمانت کی درخواستیں منظور کرلیں۔

اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں عمران خان کے خلاف 2014 کے دھرنے کے بعد دائر کیے گئے  پی ٹی وی، پارلیمنٹ حملہ، ایس ایس پی تشدد سمیت 4 مقدمات کی سماعت ہوئی۔

عدالت کے طلب کیے جانے پر عمران خان آج پانچویں مرتبہ پیش ہوئے اور وکلا کے دلائل سننے کے بعد فاضل جج نے چیئرمین تحریک انصاف کی ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیا جو ڈھائی بجے سنایا گیا۔

عدالت نے چیئرمین تحریک انصاف کی چاروں کیسز میں ضمانت کی درخواستیں منظور کرلیں۔

ضمانت منظور ہونے کے بعد عدالت کےباہر میڈیا سے گفتگو میں عمران خان  کا کہنا تھا کہ ‘ میں لاڈلہ نہیں، سپریم کورٹ نے کہا کہ میں صادق اور امین ہوں، میں قانون کا لاڈلہ ہوں اور قانون پرعمل کرتا ہوں، مجھ پر مقدمات اس لیے ہیں کہ میں ان کا مقابلہ کررہا ہوں، خورشید شاہ ڈبل شاہ بن جاؤں تومیرے کیس بھی ختم ہوجائیں گے لیکن ہمارا مقابلہ مافیاسے ہورہا ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ اگر نوازشریف کو این آر او دیا گیا تو سپریم کورٹ کورٹ کو کہوں گا کہ جیل کھول دیں سب کو رہا کردیں۔

فریقین وکلا کے دلائل

دوران سماعت پراسیکیوٹر چوہدری شفاقت نے کہا کہ سرکاری ٹی وی پر حملے کی اطلاع عمران خان کو عارف علوی نے دی جس کو انہوں نے سراہا، عمران خان کے موبائل فون کا فارنزک کروانے پر مزید حقائق سامنے آئیں گے۔

پراسیکیوٹر نے کہا کہ نادرا نے پی ٹی وی پر حملہ کرنے والے 20 افراد کی نشاندہی کی ہے جن کا تعلق تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک سے ہے۔ 

پراسیکیوٹر کی جانب سے عمران خان اور ڈاکٹر عارف علوی کے درمیان ہونے والی گفتگو کا ٹیلی فونک ریکارڈ بھی پیش کیا گیا۔

اس موقع پر وکیل بابر اعوان نے اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ ذاتی گفتگو کو کس قانون کے تحت ریکارڈ کیا گیا۔

چیئرمین تحریک انصاف کے وکیل نے دلائل میں مزید کہا کہ پی ٹی وی حملے سے عمران خان کا کوئی تعلق نہیں، حکومت صرف عمران خان کا موبائل فون حاصل کرنا چاہتی ہے، حکومت کو لگتا ہے کہ موبائل فون سے کچھ نکل آئے گا۔

خیال رہے کہ 13 دسمبر کو ہونے والی گزشتہ سماعت میں ان چاروں مقدمات میں عمران خان کی عبوری ضمانت میں 2 جنوری تک توسیع کی گئی تھی۔

مزید خبریں :