جہاں وطن عزیز کے دیگر شعبوں میں کامیابیاں و کامرانیاں دیکھنے کو ملیں، وہیں پاک بحریہ نے بھی اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو جدید خطوط پر استوار کیا۔
03 جنوری ، 2018
سال 2017 میں جہاں وطن عزیز کے دیگر شعبوں میں کامیابیاں و کامرانیاں دیکھنے کو ملیں، وہیں پاک بحریہ نے بھی اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو جدید خطوط پر استوار کیا۔
2017 میں پاک بحریہ کی اہم کامیابیوں پر نظر ڈالتے ہیں۔
پاک بحریہ نے شمالی بحیرہ عرب میں سی کنگ ہیلی کاپٹر سے کھلے سمندر میں اپنے ہدف کو نشانہ بنانے والے اینٹی شپ میزائل کا کامیاب تجربہ کیا۔
فائر کیے گئے میزائل نے اپنے ہدف کو کامیابی سے نشانہ بنا کر پاک بحریہ کی مہارت کا لوہا منوایا۔
2017 میں ملک میں چین کے تعاون سے پی این ایس ڈاکیارڈ میں تیار کی گئی جدید تیز حملہ آور میزائل جنگی کشتی بھی پاک بحریہ کے فلیٹ میں شامل کی گئی۔
تربت میں نیول ایئر اسٹیشن پی این ایس صدیق فعال ہوا، جس سے پاک بحریہ کو وقت کے تقاضوں کے مطابق میری ٹائم سیکیورٹی آپریشنز میں مدد ملے گی۔
2017 میں سابق نیول چیف ایڈمرل ذکاء اللہ کو سعودی عرب کے اعلیٰ ترین عسکری ایوارڈ 'کنگ عبدالعزیز میڈل آف ایکسیلینس' سے نواز گیا۔
دوسری جانب پاک بحریہ کے موجودہ سربراہ ایڈمرل ظفر محمود عباسی کو ترک آرمڈ فورسز کا اعلی عسکری اعزاز 'لیجن آف ترکش آرمڈ فورسز' دیا گیا۔
2017 میں پاک بحریہ کو یہ اعزاز بھی حاصل ہوا کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے پاکستان نیوی کی سب میرین سعد پر بورڈنگ اور سیلنگ کی۔
شاہد خاقان عباسی آبدوز پر کھلے سمندر میں جانے والے ملکی تاریخ کے پہلے وزیراعظم ہیں۔
2017 میں پاک بحریہ نے ملکی اور بین الاقوامی سطح پر بھی اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کا بھرپور مظاہرہ کیا۔
بحیرہ عرب میں پاک بحریہ کی کثیر القومی مشقوں 'امن-2017' میں چین کے تین بحری بیڑوں سمیت روس کے 3 اور امریکا کے 4 جنگی بحری جہاز بھی شریک ہوئے۔
ان مشقوں میں جاپان کے 2 پی تھری سی اورین طیاروں نے بھی حصہ لیا، جبکہ انڈونیشیا، آسٹریلیا، برطانیہ اور ترکی بھی مشقوں میں شریک ہوئے۔
2017 میں اطالوی بحریہ کےجہاز کیریبنئیر نے خیر سگالی دورہ کیا اور پاکستان نیوی کے ساتھ کھلے سمندر میں مشترکہ بحری مشق بھی کی۔
پاک بحریہ نے 'تحفظ ساحل' کے نام سے کئی مشقیں منعقد کیں جن کا مقصد بندرگاہوں، ساحلی پٹی خصوصاً گوادر پورٹ اور پاک-چین اقتصادی راہدری (سی پیک) کی حفاظت کو یقینی بنانا ہے، پاک بحریہ کے علاوہ پاکستان ایئرفورس اور پاک آرمی بھی ان مشقوں میں شریک رہی۔
2017 میں چینی بحریہ کے ٹاسک گروپ نے پاکستان کا خیرسگالی دورہ کیا اور 3 بحری جنگی جہازوں پر مشتمل ٹاسک گروپ نے پاک بحریہ کے جہازوں کے ساتھ کھلے سمندر میں مشترکہ بحری مشقیں بھی کیں۔
پاک بحریہ کے جہاز پی این ایس سیف نے چین کے شہر شنگھائی میں منعقدہ پانچویں مشترکہ بحری مشقوں میں شرکت کی۔ ان مشترکہ مشقوں میں پی این ایس سیف اور چین کی بحریہ نے زیرِ آب اور فضائی اثاثوں کے ساتھ حصہ لیا۔
جنوبی اور وسط ایشیائی ممالک میں بڑھتی معاشی ترقی اور تجارتی سرگرمیوں کو دیکھتے ہوئے دنیا کے ترقی یافتہ ممالک پاکستان کی جغرافیائی اہمیت کو تسلیم کررہے ہیں اور بحری تجارتی راہداری کے تحفظ کے تناظر میں پاک بحریہ کا کردار انتہائی اہم قرار دیا گیا ہے۔