Time 15 جنوری ، 2018
پاکستان

فردجرم میں ترمیم: نیب نے مریم نواز، کیپٹن (ر) صفدر کےخلاف درخواست واپس لے لی

سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیٹپن (ر) صفدر—۔فائل فوٹو

اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) نے لندن فلیٹس ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیٹپن (ر) صفدر پر فردجرم میں سے جعلی دستاویزات کی دفعات حذف کرنے کے خلاف اپنی درخواست واپس لے لی۔

واضح رہے کہ احتساب عدالت نے مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف فرد جرم میں ترمیم کی درخواست جزوی طور پر منظور کرتے ہوئے جعلی دستاویزات کی دفعات حذف کرنے کا حکم دیا تھا، جس کے بعد کیلبری فونٹ کی جعلی دستاویز سے متعلق سیکشن 3 اے کو فرد جرم سے نکال دیا گیا تھا۔

تاہم نیب نے اس فیصلے کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف کیلبری فونٹ کی جعلی دستاویز سے متعلق سیکشن 3 اے کو فرد جرم میں شامل کرنے کی استدعا کی تھی۔

نیب کے مطابق احتساب عدالت نے سیکشن 3 اے نکال کر غیر قانونی حکم دیا۔

نیب کی درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے ڈویژن بینچ نے سماعت کی۔

سماعت کے دوران نیب کے وکیل نے عدالت عالیہ کو بتایا کہ نیب اس کیس میں ایک ذیلی ریفرنس دائر کرنے جا رہا ہے، لہذا اس معاملے پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں کیس جاری رکھنے کی ضرورت نہیں ہے۔

کیس کا پس منظر

سپریم کورٹ کے پاناما کیس سے متعلق 28 جولائی 2017 کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کئے جو ایون فیلڈ پراپرٹیز، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسمنٹ سے متعلق تھے۔

نیب کی جانب سے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس (لندن فلیٹس) ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف ان کے بچوں حسن اور حسین نواز، بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ملزم ٹھہرایا گیا۔

العزیزیہ اسٹیل ملز جدہ اور 15 آف شور کمپنیوں سے متعلق فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں نواز شریف اور ان کے دونوں بیٹوں حسن اور حسین نواز کو ملزم نامزد کیا گیا۔

لندن فلیٹس ریفرنس کے فردجرم میں مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف جعلی دستاویزات پیش کرنے کا الزام بھی تھا، جس پر سابق وزیراعظم کی صاحبزادی اور ان کے شوہر نے فردجرم میں ترمیم کی درخواست دی۔ 

احتساب عدالت نے 8 نومبر 2017 کو فردجرم میں ترمیم کی درخواست منظور کرتے ہوئے کیلبری فونٹ کی جعلی دستاویز سے متعلق سیکشن 3 اے کو فرد جرم سے نکال دیا، ساتھ ہی عدالت نے قرار دیا کہ کیلبری فونٹ کی جعلی دستاویز سے متعلق پیرا گراف فرد جرم کے متن کا حصہ رہے گا۔

مزید خبریں :