پاکستان
Time 17 جنوری ، 2018

مردان: 4 سالہ بچی کو زیادتی کا نشانہ بناکر قتل کیا گیا، ضلعی ناظم کا دعویٰ

فائل فوٹو—۔

مردان: صوبہ خیبرپختونخوا کے شہر مردان کے ضلعی ناظم کا دعویٰ ہے کہ 2 روز قبل قتل کرکے کھیتوں میں پھینکی گئی 4 سالہ بچی اسماء کی پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق اسے جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کیا گیا۔

یاد رہے کہ مردان کے گاؤں گوجر گڑھی کے علاقے جندر پار سے اتوار کو لاپتہ ہونے والی 4 سالہ بچی اسماء کی لاش رواں ہفتے 15 جنوری کو کھیتوں سے برآمد ہوئی تھی۔

پولیس کا کہنا تھا کہ بچی کے جسم پر تشدد کا کوئی نشان نہیں تھا تاہم گلے پر نشان تھے، جس سے اس شبہ کا اظہار کیا گیا کہ بچی کو گلا دبا کر قتل کیا گیا۔

ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) مردان میاں سعید کا موقف ہے کہ بچی کی موت گلا گھونٹنے سے ہوئی ہے اور پوسٹ مارٹم رپورٹ میں ریپ کی کوئی نشاندہی نہیں کی گئی۔

تاہم ضلع ناظم مردان حمایت اللہ مایار کا دعویٰ ہے کہ انھوں نے خود پوسٹ مارٹم رپورٹ دیکھی ہے جس کے مطابق بچی کو جنسی زیادتی کا نشانہ بناکر قتل کیا گیا ہے، اسی لیے رپورٹ چھپائی جارہی ہے۔

جیو نیوز سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ 'بچی کا تعلق غریب خاندان سے ہے، جس کے والد بیرون ملک مزدوری کرتے ہیں، ہم اسے انصاف دلا کر رہیں گے اور ضلعی حکومت متاثرہ خاندان کی ہر ممکن مدد کرےگی'۔

ضلعی ناظم کا کہنا تھا کہ 'بچی کو جنسی ہوس کا نشانہ بنانے کے بعد مارا گ​یا، یہ وحشیانہ واقعہ ہے اور خیبرپختونخوا حکو​مت مجرمانہ غفلت برت رہی ہے'۔

حمایت اللہ مایار کا کہنا تھا کہ 'قصور واقعے پر پی ٹی آئی مظاہرہ کررہی ہے لیکن مردان واقعے کا نوٹس نہیں لیا گیا اور نہ ہی کے پی حکومت کا کوئی عہدیدار متاثرہ خاندان کا غم بانٹنے آیا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'پولیس نے واقعےکو چھپانے ​کی دانستہ کوشش کی ہے اور وہ چاہتی ہے کہ قصور کی طرح مردان میں لوگ احتجاج نہ کریں'۔

دوسری جانب وزیراعظم کے مشیر امیر مقام نے بھی واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ 'مردان کے واقعے نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی مثالی پولیس کی کارکردگی بےنقاب کردی ہے'۔

'پوسٹ مارٹم رپورٹ میں جنسی تشدد کی طرف بھی اشارہ'

انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس خیبرپختونخوا صلاح الدین محسود کا کہنا تھا کہ میڈیکل رپورٹ کے مطابق اسماء کی موت گلہ دبنے سے ہوئی تاہم بچی کے جسم پر تشدد کے نشانات بھی موجود تھے۔

ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ 'پوسٹ مارٹم رپورٹ بچی کے ساتھ جنسی تشدد کی طرف بھی اشارہ کرتی ہے'۔

آئی جی خیبرپختونخوا صلاح الدین محسود نے واقعے کے حوالے سے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ '13 جنوری کو مردان کے علاقے گجر گڑھی سے اسماء لاپتہ ہوئی اور 9 بجے کے بعد متعلقہ چوکی انچارج کو اطلاع دی گئی'۔

آئی جی کے مطابق 'پولیس اور اہلخانہ نے اسماء کو تلاش کیا اور اگلے روز سہ پہر 3 بجے گنے کے کھیت سے بچی کی لاش برآمد ہوئی، جس کے بعد ایف آئی آر درج کی گئی اور مقتولہ کا اسپتال میں پوسٹ مارٹم ہوا'۔

انہوں نے بتایا کہ 'آر پی او اور ڈی پی او 14 تاریخ کو اسماء کے گھر گئے اور تفصیلات لیں، جس کے بعد ڈی پی او مردان کی سربراہی میں تفتیشی ٹیم مقرر ہوئی'۔

آئی جی کے مطابق 'اسماء کیس میں پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی )نے بھی سپورٹ کیا اور روزانہ کی بنیادوں پر اسماء کیس کی رپورٹ لی جا رہی ہے'۔

مردان میں معصوم بچی سے زیادتی اور قتل کا یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب رواں ماہ 4 جنوری کو گھر سے ٹیوشن کے لیے نکلنے والی 7 سالہ زینب کی لاش بھی 4 دن بعد قصور میں ایک کچرہ کنڈی سے برآمد ہوئی تھی، جسے زیادتی کے بعد قتل کیا گیا تھا۔

12 جنوری کو بھی ضلع قصور کی تحصیل پتوکی میں کھیتوں سے چھٹی جماعت کے ایک طالب علم کی لاش ملی تھی۔

اس سے قبل فیصل آباد میں بھی کھیتوں سے نویں جماعت کے ایک طالب علم کی لاش برآمد ہوئی تھی، جسے مبینہ زیادتی کے بعد قتل کیا گیا تھا۔

بچوں سے زیادتی کے ان واقعات کے خلاف پورا ملک سراپا احتجاج ہے اور معصوم بچوں کو اس درندگی سے بچانے کے لیے اقدامات کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔

مزید خبریں :