پاکستان
Time 18 جنوری ، 2018

راؤ انوار کمیٹی کو مطمئن نہ کرپائے تو عہدے پر نہیں رہیں گے، وزیر داخلہ سندھ

کراچی: وزیر داخلہ سندھ سہیل انوار سیال نے یقین دلایا ہے کہ مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک ہونے والا قبائلی نوجوان نقیب اللہ محسود اگر بے قصور ہے تو اسے انصاف دلایا جائے گا۔

جیو نیوز کے پروگرام ’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ معاملے پر تین رکنی کمیٹی بنادی گئی ہے جو تین روز میں رپورٹ پیش کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ کل صبح ایس ایس پی ملیر راؤ انوار اور نقیب اللہ محسود کے اہلخانہ کو بلایا گیا ہے جبکہ ان کی کوشش ہے کہ وہ خود نقیب کے والد سے ملیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر راؤ انوار کمیٹی کو مطمئن نہ کرپائے تو وہ بھی عہدے پر نہیں رہیں گے۔

سہیل انور سیال کا کہنا تھا کہ یقین دلاتے ہیں کہ اگر نقیب بے گناہ ہے تو اسے انصاف ضرور دلائیں گے۔

سابق صدر آصف علی زرداری سے راؤ انوار سے روابط سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ ان کا راؤ انوار سے تعلق ہوسکتا ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ انہیں سپورٹ کرتے ہیں۔

وزیر داخلہ سندھ کا کہنا تھا کہ 2013 کے بعد کراچی آپریشن میں پولیس کی کارکردگی اچھی رہی ہے لیکن کچھ کالی بھیڑیں بھی ہیں، کوشش ہے کہ گندے انڈوں سے محکمے کو پاک کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے معاملے پر نہ صرف ٹوئٹ کی بلکہ ان سے بات بھی کی۔

انتظار قتل کیس پر سہیل انور سیال کا کہنا تھا کہ اسے مثالی کیس بنائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم اس چیز کی بھی انکوائری کررہے ہیں کہ سادہ لباس میں وہاں اہلکار کیوں کھڑے تھے اور وہ سادہ لباس میں ہونے باوجود کسی کو ہاتھ دے کر کیوں روک رہے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ واقعے کے بعد اے سی ایل سی کے اہلکار گرفتار ہیں اور ایک ضمانت پر ہے۔

نقیب اللہ محسود کی ہلاکت

واضح رہے کہ راؤ انوار نے میڈیا سے گفتگو میں 13 جنوری کو کراچی کے علاقے شاہ لطیف ٹاؤن میں پولیس مقابلے کے دوران 4 دہشت گردوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا تھا۔

ان میں مبینہ طور پر تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور کالعدم لشکر جھنگوی سے تعلق رکھنے والا نقیب اللہ بھی شامل تھا۔

راؤ انوار کا دعویٰ تھا کہ نقیب اللہ جیل توڑنے، صوبیدار کے قتل اور ایئرپورٹ حملے میں ملوث مولوی اسحاق کا قریبی ساتھی تھا۔

'جعلی پولیس مقابلہ'

دوسری جانب نقیب اللہ کے رشتے داروں اور دوستوں نے راؤ انوار کے پولیس مقابلے کو جعلی قرار دے دیا، ان کا مؤقف ہے کہ مقتول کاروبار کے سلسلے میں کراچی آیا تھا۔

جیو نیوز سے گفتگو میں نقیب اللہ کے ایک رشتے دار نے بتایا کہ 'مقتول ایک سال قبل جنوبی وزیرستان سے کراچی آیا تھا، اس کی الآصف اسکوائر پر کپڑے کی دکان تھی اور وہ کسی غیر قانونی سرگرمی میں ملوث نہیں تھا'۔

مزید خبریں :