Time 19 جنوری ، 2018
پاکستان

نقیب اللہ کی 'پولیس مقابلے' میں ہلاکت: چیف جسٹس نے ازخود نوٹس لے لیا


اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے کراچی میں مبینہ پولیس مقابلے میں نوجوان نقیب اللہ محسود کی ہلاکت کا ازخود نوٹس لے لیا۔

چیف جسٹس نے انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ سے 7 روز میں واقعے کی رپورٹ طلب کرلی۔

نقیب اللہ کی ہلاکت

سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) ملیر راؤ انوار نے 13 جنوری کو کراچی کے علاقے شاہ لطیف ٹاؤن میں پولیس مقابلے کے دوران 4 دہشت گردوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا تھا۔

جن میں مبینہ طور پر تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور کالعدم لشکر جھنگوی سے تعلق رکھنے والا نقیب اللہ بھی شامل تھا۔

راؤ انوار کا دعویٰ تھا کہ نقیب اللہ جیل توڑنے، صوبیدار کے قتل اور ایئرپورٹ حملے میں ملوث مولوی اسحاق کا قریبی ساتھی تھا۔

تاہم نقیب اللہ کے رشتے داروں اور دوستوں نے راؤ انوار کے پولیس مقابلے کو 'جعلی' قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ مقتول کاروبار کے سلسلے میں کراچی آیا تھا۔

جیو نیوز سے گفتگو میں نقیب اللہ کے ایک رشتے دار نے بتایا کہ 'مقتول ایک سال قبل جنوبی وزیرستان سے کراچی آیا تھا، اس کی الآصف اسکوائر پر کپڑے کی دکان تھی اور وہ کسی غیر قانونی سرگرمی میں ملوث نہیں تھا'۔

واضح رہے کہ راؤ انوار کو 'انکاؤنٹر اسپیشلسٹ' کے نام سے جانا جاتا ہے، جو اس سے قبل بھی متعدد مبینہ پولیس مقابلوں میں کئی افراد کی ہلاکت کا دعویٰ کرچکے ہیں۔

نقیب اللہ کی ہلاکت کے بعد پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے وزیر داخلہ سندھ سہیل انور سیال کو واقعے کی انکوائری کا حکم دیا۔

بعدازاں آئی جی سندھ اللہ ڈنو خواجہ نے نقیب اللہ محسود کی ہلاکت کے معاملے پر ایڈیشل آئی جی سی ٹی ڈی ثناء اللہ عباسی کی سربراہی میں تین رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی، جو  3 روز میں مکمل تحقیقات کے بعد رپورٹ آئی جی سندھ کو پیش کرے گی۔

اس سلسلے میں ایس ایس پی ملیر راؤ انوار آج نقیب اللہ محسود قتل کی تحقیقاتی کمیٹی کے سامنے اپنا بیان ریکارڈ کروا چکے ہیں۔

مزید خبریں :