Time 19 جنوری ، 2018
پاکستان

مبینہ مقابلے میں نقیب کی ہلاکت: راؤ انوار کا تحقیقاتی کمیٹی کے سامنے بیان ریکارڈ


کراچی: ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک شہری نقیب اللہ محسود کے قتل پر تشکیل دی گئی تحقیقاتی کمیٹی کے سامنے اپنا ابتدائی بیان ریکارڈ کرادیا۔

ایس ایس پی ملیر راؤ انوار ڈی آئی جی سی ٹی ڈی کے دفتر میں تین رکنی تحقیقاتی کمیٹی کے سامنے پیش ہوئے اور اپنا بیان قلمبند کرایا۔

اس موقع پر راؤ انوار نے مبینہ مقابلے میں ہلاک ہونے والے نقیب اللہ محسود کا کرمنل ریکارڈ پیش کیا جس میں ایف آئی آر اور چالان بھی شامل تھا۔

تحقیقاتی کمیٹی کے سامنے سابق ایس ایچ تھانہ شاہ لطیف ٹاؤن امان اللہ مروت بھی پیش ہوئے اور اپنا بیان ریکارڈ کرایا۔ 

انکوائری کمیٹی نے تحقیقات کا پہلا مرحلہ مکمل کرلیا جس کے دوران پولیس افسران و اہلکاروں کے بیانات قلمبند بند کیے گئے۔

ذرائع کے مطابق سینٹرل جیل میں قید کالعدم تنظیم کے کمانڈر قاری احسان کے بیان کے بعد ڈی آئی جی ایسٹ کے دفتر میں تحقیقات کا دوسرا مرحلہ شروع ہوگا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ نقیب اللہ کو قاری احسان کا قریبی ساتھی بتایا گیا تھا جس پر تحقیقاتی ٹیم جیل جا کر ملزم سے پوچھ گچھ کرے گی۔

ذرائع کے مطابق انکوائری کمیٹی اور فرانزک ٹیمیں واقعے کی جگہ شاہ لطیف ٹاؤن بھی جائیں گی اور جائے وقوعہ کا معائنہ کریں گی۔

نقیب اللہ اغوا برائے تاوان میں ملوث تھا، راؤ انوار کا دعویٰ

تحقیقاتی کمیٹی کے سامنے پیشی کے موقع پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے راؤ انوار کا کہنا تھا کہ نقیب اللہ محسود کا 2014 میں کرمنل ریکارڈ موجود ہے جس میں وہ اغوا برائے تاوان میں ملوث تھا۔

راؤ انوار کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے رہنما حلیم عادل شیخ کے خلاف 2 ایف آئی آر درج کی تھیں اور پی ٹی آئی نقیب اللہ معاملے کو اچھال کر ان سے بدلہ لے رہی ہے۔

جعلی مقابلوں کے حوالے سے سوال پر ایس ایس پی ملیر نے کہا کہ جو کام کرتے ہیں انہیں اس طرح کے الزامات کا سامنا رہتا ہے۔

خیال رہے کہ آئی جی سندھ اللہ ڈنو خواجہ نے نقیب اللہ محسود کی ہلاکت کے معاملے پر ایڈیشل آئی جی سی ٹی ڈی ثناء اللہ عباسی کی سربراہی میں تین رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی۔

ڈی آئی جی ایسٹ سلطان خواجہ کے مطابق تحقیقاتی  کمیٹی 3 روز میں مکمل تحقیقات کے بعد رپورٹ آئی جی سندھ کو پیش کرے گی۔

ڈی آئی جی ایسٹ کا کہنا ہے کہ تحقیقات مکمل ہونے تک کوئی رائے نہیں دے سکتے تاہم اوپن انکوائری ہے اگر کوئی عینی شاہد بیان ریکارڈ کرانا چاہے تو کرا سکتا ہے۔

اس سے قبل نقیب اللہ کی ہلاکت سے متعلق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کا دعویٰ تھا کہ اسے پولیس مقابلے میں ہلاک کیا گیا جو جیل توڑنے، صوبیدار کے قتل اور ایئرپورٹ حملے میں ملوث مولوی اسحاق کا قریبی ساتھی تھا۔

دوسری جانب جیو نیوز کے پروگرام ' آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ' میں بات کرتے ہوئے صوبائی وزیر داخلہ سہیل انور سیال کا کہنا تھا کہ راؤ انوار تحقیقاتی کمیٹی کو مطمئن نہ کر سکے تو انہیں عہدے سے ہٹا دیا جائے گا۔

سہیل انوار سیال کا مزید کہنا تھا کہ آصف زرداری سے تعلق کا مطلب یہ نہیں کہ راؤ انوار کے غلط کاموں کو بھی قبول کر لیا جائے۔

نقیب اللہ کی ہلاکت

سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) ملیر راؤ انوار نے 13 جنوری کو کراچی کے علاقے شاہ لطیف ٹاؤن میں پولیس مقابلے کے دوران 4 دہشت گردوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا تھا۔

جن میں مبینہ طور پر تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور کالعدم لشکر جھنگوی سے تعلق رکھنے والا نقیب اللہ بھی شامل تھا۔

نقیب اللہ محسود کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد وزیراعلیٰ سندھ معاملے کا نوٹس لیا جب کہ آئی جی سندھ نے پولیس کے اعلیٰ افسران پر مشتمل تین رکنی تحقیقاتی کمیٹی بنائی۔

دوسری جانب چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے بھی نقیب اللہ قتل پر از خود نوٹس لیتے ہوئے آئی جی سندھ سے 7 روز میں رپورٹ طلب کرلی۔

مزید خبریں :