پاکستان
Time 20 جنوری ، 2018

کراچی: شارع فیصل پر مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک ملزم عام شہری نکلا


کراچی: شارع فیصل پر فیصل بیس کے قریب مبینہ پولیس مقابلے میں زخمی ہونے والا جس شخص کو پولیس نے ڈاکو قرار دیا وہ عام شہری نکلا۔

پولیس کے مطابق جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب شارع فیصل پر گشت پر موجود اہلکاروں نے مشتبہ گاڑی کو روکا تو ملزمان نے فائرنگ کردی جس کے بعد پولیس اور ملزمان کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا اور اہلکاروں کی جوابی کارروائی میں چار ملزمان زخمی ہوگئے۔

پولیس کے مطابق زخمی ملزمان کو جناح اسپتال منتقل کیا گیا جن میں سے ایک ملزم زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا جس کی شناخت مقصود کے نام سے ہوئی جب کہ دیگر زخمی ملزمان میں رؤف، بابر اور علی شامل ہیں۔

پولیس کا کہنا ہےکہ ملزمان شارع فیصل پر شہریوں سےلوٹ مار کرتے تھے اور ائیر پورٹ سے واپس آنے والوں کو ہدف بناتے تھے جب کہ انہوں نے گزشتہ شب ہی ائیر پورٹ سے آنے والے شہری کو لوٹا تھا۔

پولیس کا مؤقف تبدیل

پولیس نے تمام تفصیلات بتانے کے بعد اب اپنا مؤقف تبدیل کرلیا اور پولیس کا کہناہےکہ مقابلے کے دوران فائرنگ سے ایک شہری جاں بحق اور ایک زخمی ہوا ہے جب کہ مقابلے دوران 2 ملزمان گرفتار کیے گئے جن میں علی اور بابر شامل ہیں۔

پولیس کے مطابق جاں بحق شخص مقصود رکشے میں سوار تھا اور رکشا ڈرائیور عبدالرؤف فائرنگ سے زخمی ہوا۔

آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کی گفتگو

جیونیوز سے گفتگو کرتے ہوئے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے کہا کہ ایک گینگ ائیرپورٹ سے آنے والے لوگوں کو لوٹتا تھا جسے پولیس نے روکا تو اسی گینگ نے رکشے پر فائرنگ کی جس سے ایک شہری جاں بحق ہوگیا۔

اے ڈی خواجہ نے بتایا کہ شہری ڈاکوؤں کی فائرنگ سے جاں بحق ہوا اور پولیس نے مقابلے میں دو زخمی ڈاکوؤں کو گرفتار کیا، پولیس نے اچھا کام کیا۔

آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ اگر لواحقین کو شک ہے کہ پولیس کی غلطی ہے تو اس معاملے کی ضرور تحقیقات کرائیں گے۔

جاں بحق شخص کی بہن کا احتجاج

مبینہ پولیس مقابلے کے دوران جاں بحق ہونےو الے شخص کی لاش کو جناح اسپتال منتقل کیا گیا جہاں اس کی بہن نے شدید احتجاج کیا اور انصاف کا مطالبہ کیا۔

اس دوران مقابلے میں زخمی ہونے والے دو ڈاکوؤں کو جناح اسپتال لایا گیا تو جاں بحق شخص کی لاش وصول کرنے والی خواتین نے دونوں ڈاکوؤں کی چپلوں سے پٹائی کردی۔

واضح رہےکہ 13 جنوری کو کراچی کے علاقے شاہ لطیف ٹاؤن میں بھی ایس ایس پی راؤ انوار نے پولیس مقابلے میں 4 دہشت گردوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا تھا جن میں سے ایک نقیب اللہ بھی شامل تھا جس کی ہلاکت کے خلاف مظاہرے کیے گئے۔

نقیب اللہ کی مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاکت پر چیف جسٹس نے بھی از خود نوٹس لیا جب کہ پولیس کی تین رکنی اعلیٰ سطح کی تحقیقاتی کمیٹی نے بھی نقیب اللہ کو بے گناہ قرار دے کر راؤ انوار کو گرفتار کرنے کی سفارش کی ہے۔


مزید خبریں :