پاکستان
Time 20 جنوری ، 2018

نقیب اللہ ہلاکت کیس: ایس ایس پی ملیر راؤ انوار عہدے سے برطرف، نام ای سی ایل میں شامل


کراچی: نقیب اللہ کیس میں تحقیقاتی کمیٹی کی جانب سے راؤ انوار کو معطل کرنے کی سفارش کے بعد انہیں عہدے سے ہٹا کر نام ای سی ایل میں شامل کردیا گیا۔

نقیب اللہ کی ہلاکت کے معاملے پر پولیس کی تین رکنی تحقیقاتی کمیٹی نقیب اللہ کو بے گناہ قرار دے چکی ہے جب کہ کمیٹی نے راؤ انوار کو معطل کرکے گرفتار کرنے اور نام ای سی ایل میں ڈالنے کی بھی سفارش کی۔

جیونیوز کے مطابق تحقیقاتی کمیٹی کی سفارش کے بعد راؤ انوار کو ایس ایس پی ملیر کے عہدے سے ہٹادیا گیا ہے۔

راؤ انوار کو عہدے سے برطرف کیے جانے کا نوٹی فکیشن بھی جاری کردیا گیا جب کہ ایس ایس پی عدیل چانڈیو کو ضلع ملیر کا چارج دیا گیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہےکہ سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کا نام ای سی ایل میں بھی ڈال دیا گیا ہے۔

تحقیقاتی کمیٹی نے اپنی رپورٹ آئی جی سندھ اور صوبائی حکومت کو ارسال کی تھی۔

ثابت کروں گا مقابلہ جعلی نہیں تھا: راؤ انوار

دوسری جانب جیونیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ایس ایس پی راؤ انوار نے کہا کہ ’13 جنوری کو پولیس مقابلے کے بعد  پہنچا اور مقابلے کا مقدمہ بھی ایس ایچ او شاہ لطیف کی مدعیت میں درج کیا گیا اس لیے میرے خلاف کارروائی کی سفارش سمجھ سےباہر ہے‘۔

راؤ انوار نے تحقیقاتی کمیٹی کے رکن ڈی آئی جی سلطان خواجہ پر تحفظات کا اظہار کیا۔

ایس ایس پی کے مطابق سلطان خواجہ نے ایس ایچ او شاہ لطیف کو کہا کہ تم بیان دو ہم تمہیں بچا لیں گے۔

راؤ انور کا کہنا تھا کہ وہ ثابت کریں گے کہ پولیس مقابلہ جعلی نہیں تھا اور انہیں امید ہے کہ سپریم کورٹ ان کے ساتھ انصاف کرے گی۔

آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کی گفتگو

نقیب اللہ کے معاملے پر جیونیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے کہا کہ انکوائری کمیٹی نے پولیس مقابلے کومشکوک قراردیا، کمیٹی کی تمام سفارشات وفاقی حکومت کو بھیجیں گے اور ان پر 100 فیصد عمل درآمد کیا جائے گا۔

اے ڈی خواجہ کا کہنا تھا کہ نقیب اللہ کے لواحقین اس وقت شہر میں موجود نہیں ہیں، دستیاب معلومات کو سامنے رکھتے ہوئے فیصلے کیے جارہے ہیں۔

انتظار حسین کیس پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس کیس میں پولیس نے رضاکارانہ طور پر لواحقین کو بتایا کہ یہ سب پولیس اہلکاروں نے کیا۔

انصاف ہوتا نظر آئے گا: ثناءاللہ عباسی

دوسری جانب تین رکنی تحقیقاتی کمیٹی کے سربراہ ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی ثنااللہ عباسی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ انصاف ہوتا نظر آئے، کمیٹی ممبر آزاد خان اور سلطان خواجہ نے بہت محنت کی ہے اور ہم نے ایک متفقہ رپورٹ بھیجی ہے۔

واضح رہے کہ چیف جسٹس پاکستان نے بھی نقیب اللہ کی مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاکت کا از خود نوٹس لیا ہے۔

مزید خبریں :