دنیا
Time 21 جنوری ، 2018

کابل میں ہوٹل پر طالبان کا حملہ،11 غیر ملکیوں سمیت 22 افراد ہلاک


کابل: افغانستان کے دارالحکومت کابل میں واقع انٹرکانٹینینٹل ہوٹل پر دہشت گردوں کے حملے کے نتیجے میں 11 غیر ملکیوں سمیت 22 افراد ہلاک ہوگئے جبکہ 41 غیر ملکیوں سمیت 160 افراد کو ریسکیو کرلیا گیا۔

کابل میں واقع چھ منزلہ انٹرکانٹینینٹل ہوٹل میں گزشتہ شب دہشت گردوں نے حملہ کیا تھا جہاں بڑی تعداد میں غیر ملکی شہری موجود تھے۔

اب یہ اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ 12 گھنٹے بعد ہوٹل کو کلیئر قرار دے دیا گیا ہے اور تمام 5 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا گیا ہے جبکہ اس حملے میں 22 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

12 گھنٹوں تک جاری رہنے والے اس مقابلے میں افغان فورسز کی مدد ناروے کے فوجی دستوں نے بھی کی اور انہوں نے ہوٹل میں موجود افراد کو ریسکیو کرایا۔

افغان وزارت داخلہ کے ترجمان نجیب دانش نے طلوع نیوز کو بتایا کہ حملے میں 18 افراد ہلاک ہوئے جن میں 11 غیر ملکی اور 7 افغان باشندے شامل ہیں تاہم انہوں نے غیر ملکیوں کی قومیت ظاہر نہیں کی۔

مقامی میڈیا نے بتایا ہے کہ ہلاک ہونے والے زیادہ تر غیر ملکیوں کا تعلق یوکرین سے ہے۔

نجیب دانش کے مطابق ہوٹل میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی مکمل کرلی گئی ہے، جس کے دوران 3 دہشت گرد مارے گئے جبکہ فائر فائٹرز ہوٹل میں لگی آگ پر قابو پانےکی کوشش کررہے ہیں۔

اس سے قبل افغان حکام نے بتایا تھا کہ حملہ آوروں کی تعداد چار تھی۔

نجیب دانش نے بتایا کہ ہلاک ہونے والے 5 افراد افغان ایئر لائن ’’کام ایئر‘‘ کے ملازمین تھے۔

ایئرلائن کے سی ای او صمد عثمان صمدی نے بتایا کہ ان کی کمپنی کے 42 افراد ہوٹل میں موجود تھے جن میں سے 16 اب بھی لاپتہ ہیں۔

نجیب دانش کا کہنا ہے کہ ابتدائی معلومات سے پتہ چلتا ہے کہ حملہ آور پہلے سے ہی ہوٹل کے اندر موجود تھے جنہوں نے موقع دیکھ کر حملہ کردیا البتہ تحقیقات مکمل ہونے تک کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔

شدت پسند تنظیم طالبان نے ہوٹل پر حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔

'حملہ آور ہوٹل کے کچن میں اکٹھے ہوئے'

افغان خفیہ ایجنسی کے ایک عہدے دار نے بتایا کہ حملہ آور پہلے ہوٹل کے کچن میں اکھٹے ہوئے اور پھر دیگر حصوں پر پھیل گئے جبکہ انہوں نے ہوٹل کی عمارت کے مختلف حصوں میں آگ بھی لگادی۔

حملہ آوروں نے ہوٹل کی عمارت کے مختلف حصوں میں آگ بھی لگادی— فوٹو بشکریہ خامہ پریس

رات گئے تک سیکیورٹی فورسز اور حملہ آوروں کے درمیان مقابلہ جاری رہا اور صبح ایک بار پھر ہوٹل کے اندر فائرنگ سنی گئی، تاہم 12 گھنٹے سے زائد جاری رہنے والا آپریشن صبح 10 بجے کے بعد مکمل کرلیا گیا۔

یہ ہوٹل کابل کے لگژری ہوٹلوں میں سے ایک ہے اور یہاں انفارمیشن ٹیکنالوجی کانفرنس کا انعقاد ہونا تھا۔

حکام کے مطابق حملے کے وقت ہوٹل میں 100 سے زائد آئی ٹی مینیجرز اور انجیئنرز موجود تھے۔

واضح رہے کہ 2 روز قبل کابل میں امریکی سفارتخانے نے الرٹ جاری کیا تھا کہ دہشت گرد کابل میں معروف ہوٹلز کو نشانہ بناسکتے ہیں۔

اس سے قبل 28 جون 2011 کو بھی اس ہوٹل پر حملہ ہوچکا ہے جب ایک خود کش بمبار نے یہاں خود کو دھماکے سے اڑا دیا تھا، اس حملے میں 21 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

اس حملے کی ذمہ داری طالبان نے قبول کی تھی۔

پاکستان کی مذمت

پاکستان کی جانب سے کابل میں ہوٹل پر حملے کی شدید مذمت کی گئی ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کسی بھی صورت میں قابل قبول نہیں۔


مزید خبریں :