Time 22 جنوری ، 2018
پاکستان

ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس: نواز شریف سمیت 5 ملزمان کےخلاف ضمنی ریفرنس دائر


اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) نے سابق وزیراعظم نواز شریف سمیت ان کے خاندان کے 5 افراد کے خلاف احتساب عدالت میں ایون فیلڈ پراپرٹیز کے سلسلے میں ایک ضمنی ریفرنس دائر کردیا۔

نیب کی جانب سے ایون فیلڈ پراپرٹیز کا ضمنی ریفرنس احتساب عدالت میں دائر کیا گیا۔

جن ملزمان کے خلاف ریفرنس دائر کیا گیا ہے، ان میں سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز، داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر اور صاحبزادے حسن اور حسین نواز شامل ہیں۔

نیب کی جانب سے دائر کیے گئے ضمنی ریفرنس میں استغاثہ کے 7 نئے گواہان شامل کیے گئے ہیں، جن میں سے 2 گواہوں کا تعلق برطانیہ سے ہے۔

نیب کے مطابق شریف خاندان کے خلاف ضمنی ریفرنس میں نئے شواہد کو حصہ بنایا گیا ہے، جس میں نواز شریف، مریم نواز، حسن اور حسین نواز کے ٹی وی انٹرویوز بھی شامل ہیں۔

کیس کا پس منظر

سپریم کورٹ کے پاناما کیس سے متعلق 28 جولائی 2017 کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کیے، جو ایون فیلڈ پراپرٹیز، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسمنٹ سے متعلق تھے۔

نیب کی جانب سے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس (لندن فلیٹس) ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف ان کے بچوں حسن اور حسین نواز، بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ملزم ٹھہرایا گیا۔

دوسری جانب العزیزیہ اسٹیل ملز جدہ اور 15 آف شور کمپنیوں سے متعلق فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں نواز شریف اور ان کے دونوں بیٹوں حسن اور حسین نواز کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔

ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس کے فردجرم میں مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف جعلی دستاویزات پیش کرنے کا الزام بھی تھا، جس پر سابق وزیراعظم کی صاحبزادی اور ان کے شوہر نے فردجرم میں ترمیم کی درخواست دی۔

احتساب عدالت نے 8 نومبر 2017 کو فردجرم میں ترمیم کی درخواست جزوی طور پر منظور کرتے ہوئے کیلبری فونٹ کی جعلی دستاویز سے متعلق سیکشن 3 اے کو فرد جرم سے نکال دیا، ساتھ ہی عدالت نے قرار دیا کہ کیلبری فونٹ کی جعلی دستاویز سے متعلق پیرا گراف فرد جرم کے متن کا حصہ رہے گا۔

تاہم نیب نے اس فیصلے کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف کیلبری فونٹ کی جعلی دستاویز سے متعلق سیکشن 3 اے کو فرد جرم میں شامل کرنے کی استدعا کی تھی۔

بعدازاں رواں ماہ 15 جنوری کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت کے دوران نیب نے اپنی درخواست واپس لیتے ہوئے عدالت عالیہ کو آگاہ کیا تھا کہ  نیب اس کیس میں ایک ذیلی ریفرنس دائر کرنے جا رہا ہے، لہذا اس معاملے پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں کیس جاری رکھنے کی ضرورت نہیں ہے۔

مزید خبریں :