22 جنوری ، 2018
کراچی: ماورائے عدالت قتل کیے گئے نقیب اللہ محسود کے اہل خانہ پولیس کی حفاظت میں کراچی پہنچ گئے ہیں۔
نقیب کے اہلخانہ سہراب گوٹھ پہنچے جہاں محسود قبیلے کے جرگے نے کیمپ لگایا ہوا ہے۔
اس موقع پر مقتول کے والد خان محمد کا کہنا تھا کہ نقیب کی اپنے بیٹے کو فوج میں بھیجنے کی خواہش تھی۔
انہوں نے کہا کہ نقیب اللہ کاغم پورے ملک کا غم ہے، وہ کہتا تھا کہ میرے مرنے پر 20 کروڑ عوام روئیں گے۔
خان محمد نے معاملے پر ساتھ دینے والوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ نقیب اللہ محسود کے لیے انصاف چاہیے۔
ادھر نقیب کے قتل کے خلاف ٹانک میں احتجاج کیا گیا جس کے باعث کئی شاہراہوں پر ٹریفک معطل ہوگیا۔
اس سے قبل نقیب اللہ کے والد نے ڈیرہ اسماعیل خان سے کراچی روانگی کے دوران میڈیا سے گفتگو میں چیف جسٹس، آرمی چیف اور وزیر اعظم سے قاتل کو سزا دینے کی اپیل کی تھی۔
نقیب اللہ کے بھائی فرید اللہ کا کہنا ہے کہ اگر نقیب کے پاس 70 لاکھ روپے ہوتے تووہ دبئی کیوں جاتا؟ باپ مزدوری کیوں کرتاَ نقیب نے والد سے محبت کی وجہ سے نسیم اللہ کے نام سے شناختی کارڈ بنوایا تھا۔
یاد رہے کہ راؤ ا نوار نے 27 سالہ نوجوان نقیب اللہ محسود کو 13 جنوری کو کراچی کے علاقے شاہ لطیف ٹاؤن میں ایک مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا تھا کہ مقتول کا تعلق دہشت گرد تنظیم سے تھا۔
تاہم نقیب کے اہلخانہ نے راؤ انوار کے پولیس مقابلے کو جعلی قرار دے دیا تھا جس کے بعد نقیب کی ہلاکت کے خلاف مظاہرے کیے گئے اور چیف جسٹس پاکستان نے بھی اس معاملے کا از خود نوٹس لیا۔