22 جنوری ، 2018
کراچی: سابق سینئر سپریٹینڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) ملیر راؤ انوار نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے نہ نقیب اللہ محسود کو پکڑا اور نہ اس سے تفتیش کی۔
راؤ انوار نے کہا کہ پولیس اہلکاروں نے بتایا کہ مقابلے میں نقیب اللہ مارا گیا، میں نے معلومات لیں تو بتایا گیا کہ وہ جرائم میں ملوث ہے۔
انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ ہم سب کی جنگ ہے، خدارا اس کو راؤ انوار کی جنگ سمجھ کر خراب نہ کریں، یہ رکی تو نقصان ہوگا۔
سابق ایس ایس ایس پی کے مطابق راتوں رات ایسا ماحول بنایا گیا جیسے نقیب محسود کو میں نے پکڑا اور نشانہ بنایا۔
ان کا کہنا تھا کہ میں پہلے ہی بیان دے چکا ہوں ،مجھ پر بھروسہ نہیں کیا گیا، ضلع ملیر کے لوگ مجھے پسند کرتے ہیں اور دعائیں دیتے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ میں پاکستان کے لیے جنگ لڑ رہا ہوں ،میرے خلاف پروپیگنڈا کیا جارہا ہے۔
یاد رہے کہ 27 سالہ نوجوان نقیب اللہ محسود کو 13 جنوری کو کراچی کے علاقے شاہ لطیف ٹاؤن میں ایک مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک کردیا گیا تھا۔
تاہم نقیب کے اہلخانہ نے راؤ انوار کے پولیس مقابلے کو جعلی قرار دے دیا تھا جس کے بعد نقیب کی ہلاکت کے خلاف مظاہرے کیے گئے اور چیف جسٹس پاکستان نے بھی اس معاملے کا از خود نوٹس لیا۔
کیس کی تفتیش کرنے والے ایس ایس پی انویسٹی گیشن عابد قائم خانی کا کہنا ہے کہ راؤ انوار اور دیگر نے اگر تعاون نہ کیا تو انہیں گرفتار کیا جائے گا۔
عابد قائم خانی نے کہا کیس میں ملوث افراد کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی عمل میں لائی جائے گی جس میں بڑی سزا بھی دی جاسکتی ہے۔
عابد قائم خانی کا کہنا تھا کہ کیس میں جو لوگ ملوث ہیں وہ پولیس افسران ہیں، اس لیے ہماری خواہش ہے کہ وہ تفتیش میں شامل ہوں، ہمارا طریقہ کار قانونی ہے، اگر وہ قانونی مراحل پر پورا نہیں اترتے تو قانونی کارورائی کریں گے، کیس مکمل میرٹ پر چلے گا، کوئی دباؤ قبول کیا نہ کریں گے۔
راؤ انوار کو آج سینٹرل پولیس آفس میں انسانی حقوق کمیٹی اور آئی جی سندھ کے سامنے پیش ہونا تھا لیکن وہ پیشی کے لیے نہیں پہنچے۔
سابق ایس ایس پی ملیر کو ایس پی انویسٹی گیشن ٹو کے دفتر میں بیان قلمبند کرانے کے لیے طلب کیا گیا ہے مگر وہ وہاں بھی پیش نہیں ہوئے ہیں۔
نمائندہ جیونیوز سے ٹیلی فونک گفتگو میں راؤ انوار نے کہا کہ وہ آج بھی کسی کمیٹی کے سامنے پیش نہیں ہوں گے۔
سابق ایس ایس پی نے کہا کہ ’آج بھی کسی کمیٹی کے سامنے پیش نہیں ہوں گا، جہاں سے انصاف ملنے کی امید ہی نہیں وہاں جا کر کیا کروں گا‘۔
دوسری جانب نقیب کے اہل خانہ پیر کو پولیس کی حفاظت میں کراچی پہنچے۔
اس موقع پر مقتول کے والد خان محمد کا کہنا تھا کہ نقیب کی اپنے بیٹے کو فوج میں بھیجنے کی خواہش تھی۔
انہوں نے کہا کہ نقیب اللہ کاغم پورے ملک کا غم ہے، وہ کہتا تھا کہ میرے مرنے پر 20 کروڑ عوام روئیں گے۔
خان محمد نے معاملے پر ساتھ دینے والوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ نقیب اللہ محسود کے لیے انصاف چاہیے۔