پاکستان
Time 24 جنوری ، 2018

توہین عدالت کیس: سپریم کورٹ نے نہال ہاشمی کی معافی پر اعتراض اٹھادیا

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے توہین عدالت کیس میں سینیٹر نہال ہاشمی کی غیر مشروط معافی پر اعتراض اٹھا دیا۔

سینیٹر نہال ہاشمی نے گزشتہ برس ایک تقریر کے دوران پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کے ارکان کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ احتساب کرنے والوں ہم تمہارا یوم حساب بنادیں گے، تم جس کااحتساب کر رہے ہو وہ نوازشریف کا بیٹا ہے۔

نہال ہاشمی کے بیان پر سپریم کورٹ نے توہین عدالت کا نوٹس لیا تھا جب کہ نوازشریف نے بھی ان کی بنیادی پارٹی رکنیت خارج کی تھی۔

سپریم کورٹ میں جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سینیٹر نہال ہاشمی کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔

نہال ہاشمی نے اس دوران عدالت سے غیر مشروط معافی مانگی لیکن عدالت نے ان کی معافی پر اعتراض اٹھادیا۔

سپریم کورٹ کے اعتراض پر ان کے وکیل کامران مرتضیٰ نے کہا کہ میرے جونیئر وکیل نے یہ معافی نامہ لکھا ہے لیکن میرے مؤکل خود کوعدالت کے رحم و کرم پر چھوڑتے ہیں۔

سماعت کے دوران معزز جج صاحبان اور نہال ہاشمی کے وکیل کے دوران دلچسپ مکالمہ ہوا۔ جسٹس دوست محمد کا کہنا تھا کہ درست الفاظ کے چناؤ اور عدالتی فیصلے سے اتفاق نہ کرنے سے توہین عدالت نہیں ہوتی۔

جسٹس دوست محمد نےاستفسار کیا کہ نہال ہاشمی کی عمر کتنی ہوگی؟ جس پر ان کے وکیل نے کہا کہ ان کی عمر 60 سال کے قریب ہوگی۔

اس پر جسٹس دوست محمد نے کہا کہ عمر 80 سال سے زیادہ ہوتی تو کہہ سکتے بچپن کے دانت نکل آئے لیکن الفاظ کے چناؤ میں احتیاط سے زیادہ سخت بات کی جاسکتی ہے۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ ہمارے لیے جومرضی کہیں آپ نے تو ہمارے بچوں کے بارے میں بھی کہہ دیا ، لگتا ہے کہ شعلے کچھ زیادہ ہی نکل گئے۔

مزید خبریں :