پاکستان
Time 26 جنوری ، 2018

2015 قصور اسکینڈل: کوتاہی نظر آئی تو نوٹس لینے کو تیار ہیں، رانا ثناء

تصیح: اس سے قبل اس فیچر میں 284 بچوں کو اسکینڈل میں متاثر بتایا گیا تھا۔ یہ تعداد متاثرہ خاندانوں کے وکلاء کی جانب سے فراہم کی گئی تھی۔ تحقیقات میں جے آئی ٹی نے اس تعداد کو غلط قرار دیتے ہوئے 20 بچوں کی پورنوگرافک ویڈیوز اور جنسی استحصال کے واقعات کی تصدیق کی تھی جبکہ انسانی حقوق کمیشن پاکستان کی رپورٹ کے مطابق اسکینڈل میں بڑی تعداد میں بچے متاثر ہوئے۔ 


لاہور: وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ 2015 کے قصور اسکینڈل کے معاملے پر اگر کسی کی کوتاہی نظر آئی تو نوٹس لینے کو تیار ہیں۔

2015 کے قصور اسکینڈل سے متعلق جیو ڈاٹ ٹی وی کے خصوصی  فیچر پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ معاملے پر مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دی گئی تھی جس نے بڑی محنت سے تفتیش مکمل کی اور چالان جمع کروایا۔

انہوں نے بتایا کہ کیس انسداد دہشت گردی کی عدالت میں چل رہا ہے اور پراسیکیوشن کا محکمہ متاثرین کی معاونت کے لیے موجود ہے۔

جب ان سے رکن صوبائی اسمبلی کی جانب سے ساڑھے چار لاکھ روپے متاثرین کو دینے کی پیشکش سے متعلق سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ کیس عدالت میں چلا رہا ہے، جب پیشکش کی گئی تھی تو عدالت سے رجوع کیا جانا چاہیے تھا۔

جب ان سے 17 میں سے 10 ملزمان کی ضمانت پر رہائی سے متعلق سوال کیا گیا تو وزیر قانون پنجاب کا کہنا تھا کہ سزا اور جزا کا تعین عدالت نے کرنا ہے، اس کیس کو پریس کانفرنس اور تقاریر کے لیے استعمال کیا جائے گا تو معاملہ حل کی جانب نہیں بڑھ سکے گا۔

متاثرہ بچوں کی کونسلنگ سے متعلق ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ اس وقت یہ بات اٹھائی گئی تھی کہ تاہم والدین تیار نہیں ہوئے جبکہ بچے بھی اپنا گھر اور گاؤں چھوڑنے کو تیار نہیں تھے۔

انہوں نے کہا کہ اگر ریاست ہر گھر کے معاملات طے کرنے لگ جائے گی تو پرائیوسی ختم ہوجائے گی۔

رانا ثناء اللہ کا مزید کہنا تھا کہ معاملے پر متاثرین کو مکمل قانونی معاونت فراہم کی گئی تھی۔

مزید خبریں :