پاکستان
Time 30 جنوری ، 2018

کٹاس راج مندر کیس: اسسٹنٹ ایڈوکیٹ جنرل پنجاب پر رپورٹ جمع نہ کرانے پر جرمانہ

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے کٹاس راج مندر کیس میں فیکڑیوں کی جانب سے پانی کے استعمال کی رپورٹ جمع نہ کرانے پر  اسسٹنٹ ایڈوکیٹ جنرل پنجاب عصمہ حامد پر ایک ہزار روپے جرمانہ عائد کردیا۔

چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کٹاس راج مندر کی حالت زار سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ 

کیس کی سماعت کے دوران بینچ نے چیف سیکریٹری پنجاب زاہد سعید اور چیئرمین پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کمیشن کے پیش نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کیا۔

اس دوران چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر کٹاس راج مندر کے آس پاس قائم فیکٹریوں کی وجہ سے مندر کے تالاب کا پانی آلودہ ہو رہا ہے تو پھر فیکٹریوں کو اپنے لیے متبادل بندوبست کر لینا چاہیے۔

چیف جسٹس نے کٹاس راج مندر کو اپنی اصل حالت میں بحال کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ فیکٹریوں کی وجہ سے ماحول بھی بہت خراب ہو رہا ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ مندر کے آس پاس قائم فیکٹریاں اپنتے لیے متبادل پانی کا بندوبست کریں اور اس حوالے سے وقت کا تعین بھی کریں۔

اس دوران چیف جسٹس نے متروکہ وقف املاک بورڈ کے چیئرمین صدیق الفاروق کو بھی نوٹس کرتے ہوئے کہا کہ صدیق الفاروق کی ٹرم ختم ہوچکی،کیسےاب تک تعینات رہ سکتے ہیں؟ وزیراعظم کی نوازش پر یہ کب تک عہدے پر رہیں گے؟ صدیق الفاروق کتنی دیر (ن) لیگ کے دفتر پر کام کرتے رہے؟

چیف جسٹس نے کہا کہ سیاسی وابستگی اور ذاتی پسند و ناپسند پر بھرتیاں نہیں ہونی چاہئیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ صدیق الفاروق کو 30 سال کی سیاسی وابسگتی کی وجہ سے عہدے پر فائز کیا گیا، پارٹی دفتر میں اخبارات جمع کرنے والے کو انتہائی اہم عہدے پر فائز کر دیا گیا۔

چیف جسٹس کے سی پیک پر ریمارکس

اس موقع پر معزز چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں سی پیک حوالے سے کہا کہ سی پیک پاکستان کے لیے ایک انتہائی اہم منصوبہ ہے، منصوبے سے متعلق کئی تنازعات سامنے آرہے ہیں، ہم سی پیک منصوبے سے متعلق تمام تنازعات کا حل چاہتے ہیں، میں نے تمام چیف جسٹس صاحبان کو بلا لیا ہے۔

مزید خبریں :