Time 30 جنوری ، 2018
پاکستان

اثاثہ جات ریفرنس: اسحاق ڈار کے خلاف ایس ای سی پی افسر سدرہ منصور کا بیان ریکارڈ

سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار—۔فائل فوٹو

اسلام آباد: سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت کے دوران سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کی افسر سدرہ منصور نے بیان ریکارڈ کروایا اور عدالت کو اسحاق ڈار کی کمپنیوں سے متعلق دستاویزات پیش کردیں۔

احتساب عدالت کے محمد بشیر نے اسحاق ڈار کے خلاف نیب ریفرنس کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران گواہ سدرہ منصور نے عدالت کو بتایا کہ اسحاق ڈار کے اثاثوں میں 1993 سے 2009 کے دوران 91 گنا اضافہ ہوا۔

آج کی سماعت میں ایس ای سی پی کے ڈپٹی رجسٹرار سلمان سعید کو بھی بیان ریکارڈ کرنے کے لیے طلب کیا گیا تھا۔

پیر کو ہونے والی گذشتہ سماعت کے دوران عدالت نے 6 گواہوں کے بیانات ریکارڈ کیے تھے، جن میں شکیل انجم، اقبال حسن، زوار منظور اور عمر دراز گوندل، پنجاب انڈسٹریز کے ڈسٹرکٹ آفیسر اظہر حسین اور آئی آر ایس لاہور کے کمشنر اشتیاق احمد شامل تھے۔

کیس کا پس منظر

سپریم کورٹ کے 28 جولائی کے پاناما کیس فیصلے کی روشنی میں نیب نے وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا ریفرنس دائر کیا ہے۔

سپریم کورٹ کی آبزرویشن کے مطابق اسحاق ڈار اور ان کے اہل خانہ کے 831 ملین روپے کے اثاثے ہیں جو مختصر مدت میں 91 گنا بڑھے۔

گذشتہ برس 27 ستمبر کو احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثوں کے نیب ریفرنس میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار پر فرد جرم عائد کی تھی تاہم اسحاق ڈار نے صحت جرم سے انکار کردیا تھا۔

وزیر خزانہ اسحاق ڈار 7 مرتبہ احتساب عدالت کے روبرو پیش ہوچکے ہیں۔

تاہم بعدازاں مسلسل غیر حاضری پر احتساب عدالت نے 11 دسمبر 2017 کو اسحاق ڈار کو اشتہاری ملزم قرار دے دیا تھا۔

سابق وزیرخزانہ اِن دنوں علاج کی غرض سے بیرون ملک مقیم ہیں۔

مزید خبریں :