31 جنوری ، 2018
ظلم مظلوم کو طاقتور اور ظالم کو کمزور کردیتاہے، یہ صرف کہنے کی بات نہیں، اس حقیقت کو آج نقیب اللہ محسود کے قتل کے خلاف کراچی میں جاری جرگہ کے ہزاروں شرکاء نے اس وقت اپنے دلوں میں محسوس کیا جب ایک مشکوک مقابلے میں مارے گئے نوجوان مقصود کی 10 سالہ معصوم بہن نے پوری قوت سے ظالموں کو للکارا۔
سہراب گوٹھ میں جاری دھرنے کے آخری دن اسیٹیج پر محسود قبائل کے بزرگوں، سینیٹرز اور سیاسی رہنماؤں کے درمیان ایک 10 سالہ بچی بے نظیر بھی موجود تھی۔
بتایا گیا کہ معصوم بے نظیر اس روز پیدا ہوئی جس دن بے نظیر بھٹو کو قتل کیا گیا، بھٹو کی محبت میں خاندان نے بچی کا نام بے نظیر رکھ دیا۔
اُسی بے نظیر نے کراچی کی ایک سڑک پر گذشتہ دنوں بے قصور مارے گئے اپنی پانچ بہنوں کے اکلوتے بھائی مقصود کا نوحہ پڑھا، یہ نوحہ بھی تھا اور ظلم کے خلاف ایک للکار بھی۔
معصوم بے نظیر کے اس نوحے نے جرگے کے ہزاروں شرکاء کو اشکبار بھی کیا اور ظلم کے خلاف ڈٹ جانے کا حوصلہ بھی دیا۔
بے نظیر نے اپنے معصومانہ خطاب میں کہا کہ ’’میرے بھائی کو بے گناہ مار ڈالا پولیس والوں نے، وہ بھائی جو اپنی پانچ بہنوں سے پیار کرتا تھا وہ نہیں رہا‘‘۔
بے نظیر نے مزید کہا کہ ’’سب لوگ دھیان سے سنیں، ان کے بچوں کو خطرہ ہے وہ بھی پولیس سے، اپنے بچوں کو اکیلے باہر نہ بھیجیں‘‘۔
10 سالہ بے نظیر نے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’’میں کمزور نہیں ہوں، مجھ میں طاقت ہے، میں اپنے بھائی کے لیے لڑں گی‘‘۔
یاد رہے کہ 19 اور 20 جنوری کی درمیانی شب پولیس کے مطابق شارع فیصل پر گشت پر موجود اہلکاروں نے مشتبہ گاڑی کو روکا تو ملزمان نے فائرنگ کردی جس کے بعد پولیس اور ملزمان کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا اور اہلکاروں کی جوابی کارروائی میں چار ملزمان زخمی ہوگئے۔
پولیس کے مطابق زخمی ملزمان کو جناح اسپتال منتقل کیا گیا جن میں سے ایک ملزم زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا جس کی شناخت مقصود کے نام سے ہوئی جب کہ دیگر زخمی ملزمان میں رؤف، بابر اور علی شامل ہیں۔
پولیس کا کہنا تھا کہ ملزمان شارع فیصل پر شہریوں سےلوٹ مار کرتے تھے اور ائیر پورٹ سے واپس آنے والوں کو ہدف بناتے تھے جب کہ انہوں نے گزشتہ شب ہی ائیر پورٹ سے آنے والے شہری کو لوٹا تھا۔
پولیس نے تمام تفصیلات بتانے کے بعد اپنا مؤقف تبدیل کیا اور کہا کہ مقابلے کے دوران فائرنگ سے ایک شہری جاں بحق اور ایک زخمی ہوا ہے جب کہ مقابلے دوران 2 ملزمان گرفتار کیے گئے جن میں علی اور بابر شامل ہیں۔
پولیس کے مطابق جاں بحق شخص مقصود رکشے میں سوار تھا اور رکشا ڈرائیور عبدالرؤف فائرنگ سے زخمی ہوا۔
جیونیوز سے گفتگو کرتے ہوئے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے کہا تھا کہ ایک گینگ ائیرپورٹ سے آنے والے لوگوں کو لوٹتا تھا جسے پولیس نے روکا تو اسی گینگ نے رکشے پر فائرنگ کی جس سے ایک شہری جاں بحق ہوگیا۔
اے ڈی خواجہ نے بتایا کہ شہری ڈاکوؤں کی فائرنگ سے جاں بحق ہوا اور پولیس نے مقابلے میں دو زخمی ڈاکوؤں کو گرفتار کیا، پولیس نے اچھا کام کیا۔
آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ اگر لواحقین کو شک ہے کہ پولیس کی غلطی ہے تو اس معاملے کی ضرور تحقیقات کرائیں گے۔