نقیب اللہ کی جعلی پولیس مقابلے میں ہلاکت کیخلاف محسود قبیلے کا جرگہ ختم

کراچی: نقیب اللہ محسود کی جعلی پولیس مقابلے میں ہلاکت کے خلاف کراچی کے علاقے سہراب گوٹھ میں محسود قبیلے کا جرگہ ملتوی کردیا گیا۔

محسود قبیلے کے عمائدین کا کہنا ہے کہ وہ حکومت کووقت دینا چاہتے ہیں جبکہ امیرجماعت اسلامی سراج الحق نے جرگے سے خطاب میں راؤ انور کو پھانسی دینے کا مطالبہ کردیا۔

کراچی کے علاقے سہراب گوٹھ میں نقیب اللہ کی جعلی پولیس مقابلے میں ہلاکت کے خلاف محسود قبیلے کا جرگہ 13 روز سے جاری تھا۔

جرگے کے چیئرمین رحمت اللہ محسود کا کہنا ہے کہ آئی جی نے شفاف انکوائری منطقی انجام تک پہنچانے کی یقین دہانی کرائی ہے اور جرگہ خود بھی حکومت کو وقت دینا چاہتا ہے۔

امیر جماعت اسلامی سراج الحق بھی دھرنے میں پہنچے اور مطالبہ کیا کہ اگر کوئی دوسرا راؤ انوار پیدا نہیں کرنا تو پھر راؤ انوار کو پھانسی دی جائے۔

اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی بھی دھرنے میں پہنچے اور نقیب اللہ کے والد سے تعزیت کی، محسود رہنماؤں نے یکم فروری کو اسلام آباد میں جمع ہونے کا اعلان بھی کیا ہے۔

نقیب اللہ قتل کیس— کب کیا ہوا؟

13 جنوری کو ملیر کے علاقے شاہ لطیف ٹاؤن میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے نوجوان نقیب اللہ محسود کو دیگر 3 افراد کے ہمراہ دہشت گرد قرار دے کر مقابلے میں مار دیا تھا۔

بعدازاں 27 سالہ نوجوان نقیب محسود کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر اس کی تصاویر اور فنکارانہ مصروفیات کے باعث سوشل میڈیا پر خوب لے دے ہوئی اور پاکستانی میڈیا نے بھی اسے ہاتھوں ہاتھ لیا۔

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اس معاملے پر آواز اٹھائی اور وزیر داخلہ سندھ کو انکوائری کا حکم دیا۔

تحقیقاتی کمیٹی کی جانب سے ابتدائی رپورٹ میں راؤ انوار کو معطل کرنے کی سفارش کے بعد انہیں عہدے سے ہٹا کر نام ای سی ایل میں شامل کردیا گیا، جبکہ چیف جسٹس آف پاکستان نے بھی اس معاملے کا از خود نوٹس لے لیا۔

راؤ انوار کو ایس ایس پی ملیر کے عہدے سے معطل کردیا گیا ہے اور ان کی گرفتاری کے لیے چھاپے بھی مارے جارہے ہیں البتہ اب تک ان کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔

آخری بار انہیں اسلام آباد کے بے نظیر بھٹو ایئرپورٹ پر دیکھا گیا تھا جہاں ایف آئی اے حکام نے انہیں بیرون ملک جانے سے روک دیا تھا۔

اس کے بعد سوشل میڈیا پر یہ خبریں گردش کرتی رہیں کہ راؤ انوار پرائیوٹ طیارے کے ذریعے بیرون ملک روانہ ہوگئے ہیں لیکن پھر راؤ انوار نے جیو نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ وہ کہیں نہیں بھاگے اور پاکستان میں ہی موجود ہیں۔

راؤ انوار نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں وہ خود کو سامنے نہیں لاسکتے اور انصاف کے لیے سپریم کورٹ کو خط لکھ رہے ہیں۔

مزید خبریں :