فاروق ستار برطرف، ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی نے خالد مقبول کو کنوینر منتخب کرلیا


کراچی: متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی رابطہ کمیٹی نے پارٹی کے سربراہ فاروق ستار کو کنوینر کے عہدے سے برطرف کردیا اور بعد ازاں خالد مقبول صدیقی کو کنوینر منتخب کرلیا گیا۔

ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق پارٹی رابطہ کمیٹی و مرکزی شعبہ جات کااجلاس ہوا جس میں ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کو کنوینر منتخب کرلیا گیا۔

ڈپٹی کنوینر کنور نوید جمیل نے بتایا کہ اجلاس میں سینئر ڈپٹی کنوینر عامر خان نے خالد مقبول کو کنوینر نامزد کیا، تجویز پر اجلاس کے شرکاء سے رائے لی گئی۔

کنور نوید جمیل نے کہا کہ فاروق ستار پارٹی کے کنوینر و سربراہ نہیں ہیں، فاروق ستار رابطہ کمیٹی کے رکن بھی نہیں ہیں اور صرف تنظیم کے کارکن ہیں۔

فاروق ستار نے رابطہ کمیٹی کے اعتماد کو ٹھیس پہنچائی، کنور نوید جمیل

قبل ازیں الیکشن کمیشن کی جانب سے سینیٹ انتخابات کے لیے خالد مقبول صدیقی کے جاری کردہ ٹکٹ پر اراکین کے کاغذات نامزدگی کی منظوری کے بعد بہادرآباد میں ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی کے اراکین کا اجلاس ہوا تھا جس میں فاروق ستار کوکنوینر کے عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا۔

رابطہ کمیٹی کے رکن کنور نوید جمیل نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر فاروق ستار کو بطور کنوینر فارغ کردیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ فاروق ستار نے رابطہ کمیٹی کے علم میں لائے بغیر پارٹی آئین تبدیل کیا، فاروق ستار نے رابطہ کمیٹی کے اعتماد کو ٹھیس پہنچائی، فاروق ستار نے رابطہ کمیٹی کو بتائے بغیر ارکان کو چننے اور فارغ کرنے کے اختیارات اپنے ہاتھ میں لے لیے۔

نوید جمیل نے مزید کہا کہ خدمت خلق فاؤنڈیشن (کے کے ایف) ایک فلاحی ادارہ ہے، فارو ق ستار اس کے چیف ٹرسٹی ہیں، لیکن کے کے ایف تباہ ہوگئی، رابطہ کمیٹی کہتی رہ گئی، کچھ نہ کیا گیا۔

کنور نوید جمیل کے مطابق پورا کراچی سمجھا جارہا تھا لیکن فاروق ستار سمجھنے کو تیار نہ ہوئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’’فاروق ستار آج بھی ہماری پارٹی کے کارکن ہیں، پارٹی میں تبدیلی ہوتی رہتی ہے، عہدے آتے جاتے رہتے ہیں، میں آج ڈپٹی کنوینر ہوں،چھٹی بار ڈپٹی کنوینر بنا، ہم نے تقسیم ختم کرنے کے لئے تمام شرائط ختم کردیں تھیں‘‘۔

کنور نوید جمیل نے کہا کہ ’’خالد مقبول صدیقی نے سینیٹ کے لئے 116 امیدواروں کے خالی فارم بناکر دیئے ، ہم نے فاورق ستار کو کہا آپ جس کو چاہیں ، سینیٹر بنالیں‘‘۔

’فاروق ستار کی کوتاہی سے پارٹی کی رجسٹریشن منسوخ ہوئی‘

کنور نوید جمیل نے کہا کہ ہماری کوشش تھی کہ گھر کی بات گھر میں ہی رہے، فاروق ستار پر بہت سارے چارجز ہیں، کچھ چارجز کا ذکر کررہا ہوں، فاورق ستار کی کوہاتی کی وجہ سے الیکشن کمیشن میں ایم کیوایم پاکستان کی رجسٹریشن منسوخ ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ رابطہ کمیٹی کے کئی بار کہنے کے باوجود گوشوارے جمع نہیں ہوسکے اور گوشوارے جمع نہ ہونے پر ایم کیوایم کی رجسٹریشن منسوخ ہوئی، فاروق ستار نے ہر سطح کے عہدیداروں کو شامل اور فارغ کرنے کا اختیار اپنے ہاتھ میں لے لیا جبکہ کسی کو شامل کرنے اور نکالنے کا اختیار رابطہ کمیٹی کا تھا۔

کنور نوید کے مطابق ٹکٹ دینے کا اختیار رابطہ کمیٹی کا تھا، جس میں تبدیلی کی گئی ،  یہ ایک بڑا دھوکا یا بڑی بے قاعدگی ہے، آج نذیر حسین یونیورسٹی تباہ حالی کا شکار ہے، ملازمین کو کئی ماہ سےتنخواہیں نہیں ملیں، ہم کہتے رہے کوئی کب تک بغیر تنخواہ کےکام کرسکتا ہے پر فاروق ستار کے پاس وقت نہ تھا۔

’پورا کراچی سمجھا رہا ہے لیکن فاروق ستار سمجھنے کو تیار نہیں‘

نوید جمیل کے مطابق ’’سینیٹ انتخابات کے لیے رابطہ کمیٹی میں ووٹنگ کی گئی، پورا کراچی سمجھا رہا ہے پر وہ سمجھنے کو تیار نہیں، ہم روزانہ فاروق ستار کو منانے جارہے ہیں، رابطہ کمیٹی نے تقسیم سے بچنےکیلئے ڈپٹی کنوینر کو مینڈیٹ دیا، ہم آج بھی جانے کو تیار ہیں، کسی نے بھی فاروق ستار کے بارےمیں کوئی تضحیک آمیز بات نہیں کی،22اگست کےبعد رابطہ کمیٹی نے طے کیا تھا کہ اب شخصیت کو نہیں تنظیم کو چلایاجائے گا‘‘۔

کنور نوید جمیل نے کہا کہ ’’ہم کراچی میں ماضی کی طرح کی کشیدگی نہیں چاہتے، پی آئی بی میں ہمارے خلاف نعرے لگائے گئے، وہ کارکنان نہیں تھے، ہمیں پتا ہے وہ بلائے گئے لوگ تھے، ورکرز اجلاس میں پی ایس پی اور آفاق احمد کو آنے کا کہا گیا، ایم کیو ایم کے ورکرز اجلاس میں پی ایس پی کا کیا کام؟‘‘

دوسری جانب خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ اب فاروق ستار پارٹی کے سربراہ نہیں ہیں اور پارٹی دفتر بہادرآباد میں ہے۔

فاروق ستار نے رابطہ کمیٹی کو تحلیل کرکے انٹرا پارٹی الیکشن کا اعلان کردیا

رابطہ کمیٹی کی جانب سے خود کو کنوینر کے عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد فاروق ستار نے کے ایم سی گراؤنڈ میں ہنگامی جنرل ورکرز اجلاس سے خطاب کیا اور کہا کہ وہ رابطہ کمیٹی کو تحلیل کرکے 17 فروری کو انٹرا پارٹی الیکشن کا اعلان کرتے ہیں۔

جنرل ورکرز اجلاس کے حوالے سے خالد مقبول صدیقی کا کہنا ہے کہ یہ ایم کیو ایم کا اجلاس نہیں اور نہ ہی پی آئی بی میں ہونے والے فیصلے ایم کیو ایم کے فیصلے ہیں۔

اس سے قبل پی آئی بی کالونی میں فاروق ستار کی رہائش گاہ پر بھی ایک ہنگامی اجلاس فاروق ستار کی سربراہی میں ہوا تھا جس کے بعد فاروق ستار نے جوابی پریس کانفرنس کی تھی۔

پریس کانفرنس میں فاروق ستار نے کہا کہ آج صرف انہیں نہیں بلکہ ایم کیو ایم کے ایک ایک کارکن کو نکالا گیا ہے۔

فاروق ستار نے کہا کہ بالآخر میرے نادان ساتھیوں نےثابت کر دیا کہ مسئلہ ایک فرد کا نہیں، ثابت ہوگیا کہ مسئلہ سینیٹ کی سیٹ کا نہیں، مسئلہ ایم کیوایم پاکستان کی سربراہی اور ایم کیو ایم پر قبضے کا ہے۔

فاروق ستار نے کہا کہ سازش بے نقاب ہوگئی،بلی تھیلے سے باہرآگئی، آج ایم کیوایم حقیقی ٹو کے قیام کی بنیاد رکھی گئی ہے، آج ایم کیوایم کی سربراہی سے مجھے نہیں جفاکش کارکنوں کونکالا گیا، مسئلہ ایک فرد کا نہیں،تمام نشستوں پر اپنے من پسند لوگوں کونامزد کرنےکاتھا۔

فاروق ستار نے ازراہ مذاق کہا کہ ’’پھر بھی میں یہ نہیں کہوں گا کہ مجھے کیوں نکالا؟‘‘

انہوں نے کہا کہ کچھ دیر بعد کے ایم سی گراؤنڈ میں کارکنوں کے اجلاس میں کرارا جواب دیا جائے گا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں  رابطہ کمیٹی کو تحلیل کرنے پر مشاورت کی گئی ہے جس کا اعلان جلد کیا جائے گا۔ 

اس حوالے سے فاروق ستار کے گروپ میں شامل علی رضا عابدی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’یہ مشکل کی گھڑی ہے، مشاورت جاری ہے، فاروق بھائی جلد کچھ فیصلے کرینگے‘‘۔

خالد مقبول صدیقی کے ٹکٹ پر رابطہ کمیٹی کے 2 امیدواروں کے کاغذات نامزدگی منظور

قبل ازیں الیکشن کمیشن نے ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی کے رکن خالد مقبول صدیقی کی جانب سے جاری کردہ ٹکٹ پر 2 امیدواروں کے کاغذات نامزدگی منظور کرلیے۔

سینیٹ امیدواروں کے کاغذات نامزدگیوں کی جانچ پڑتال کے موقع پر بھی دلچسپ صورتحال رہی، بیرسٹر فروغ نسیم نے صوبائی الیکشن کمشنر کو ایم کیو ایم کا آئین پڑھ کرسنایا اور کہا کہ پارٹی آئین میں واضح ہے کہ ٹکٹ جاری کرنے کا اختیار رابطہ کمیٹی کو ہے۔

صوبائی الیکشن کمیشن نے سینیٹ کیلیے نسرین جلیل اور امین الحق کے کاغذات نامزدگی منظور کرلیے جنہیں ٹکٹ خالد مقبول صدیقی نے جاری کیا تھا۔

میری اجازت کے بغیر کیسے ٹکٹ دیے جارہے ہیں، فاروق ستار

اس ساری صورتحال پر سربراہ ایم کیو ایم پاکستان فاروق ستار الیکشن کمیشن پہنچے جہاں وہ حالات دیکھ کر دم بخود رہے، اس موقع پر فاروق ستار کا الیکشن کمشنر یوسف خٹک سے مکالمہ بھی ہوا۔

ایم کیو ایم سربراہ کا کہنا تھا کہ میری اجازت کے بغیر کیسے پارٹی ٹکٹ دیے جارہے ہیں، کاغذات نامزدگی منظور کرنے پر مجھے تحفطات ہیں اور میرا مؤقف بھی سنا جانا چاہیے تھا جس پر صوبائی الیکشن کمشنر نے استفسار کیا کہ ہم کتنا انتظار کرتے، آپ کو اسکروٹنی کے وقت پہنچنا چاہیے تھا۔

ایم کیو ایم سربراہ کا کہنا تھا کہ رابطہ کمیٹی اجلاس میں دو تہائی اکثریت نہیں تھی جس پر الیکشن کمشنر یوسف خٹک نے کہا کہ ایم کیو ایم کی لڑائی آپ جاکر اپنے دفاتر میں لڑیں یہاں بہت کام ہیں۔

صوبائی الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کا مسئلہ پارٹی ٹکٹ کا ہے اور آپ بے شک عدالت سے رجوع کریں۔

ایم کیو ایم پاکستان میں تنظیمی بحران کی وجہ

متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سربراہ فاروق ستار کی جانب سے کامران ٹیسوری کا نام سینیٹ امیدوار کے طور پر سامنے آنے پر پارٹی میں اختلافات نے سر اٹھایا جو بحران کی صورت میں تبدیل ہوگیا۔

رابطہ کمیٹی نے 6 فروری کو اجلاس بلاکر کامران ٹیسوری کی نہ صرف 6 ماہ کے لیے رکنیت معطل کی بلکہ انہیں رابطہ کمیٹی سے بھی خارج کیا جس کے بعد فاروق ستار نے اجلاس کو غیرآئینی قرار دیتے ہوئے اجلاس میں شریک رہنماؤں کی رکنیت کچھ دیر کے لیے معطل کی۔

رابطہ کمیٹی کے رکن خالد مقبول صدیقی کے مطابق روایات، اصولوں اور طریقہ کار کے تحت رابطہ کمیٹی نے ترتیب وار 6 امیدواروں کے نام سینیٹ کی نشستوں کے لیے تجویز کیے تھے۔

جن میں ڈپٹی کنوینئر نسرین جلیل، فروغ نسیم، امین الحق، شبیر قائم خامی، عامر خان اور کامران ٹیسوری شامل تھے۔

خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ فاروق ستار کی خواہش تھی کہ ہم دو ساتھیوں کی قربانیاں دے کر ہر حالت میں کامران ٹیسوری کو سینیٹ کا امیدوار بنائیں۔

مزید خبریں :