11 فروری ، 2018
کراچی: متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے رہنما فاروق ستار نے رابطہ کمیٹی تحلیل کرتے ہوئے 17 فروری کو کے ایم سی گراؤنڈ پر انٹرا پارٹی انتخابات کا اعلان کردیا۔
کے ایم سی گراؤنڈ میں کارکنوں کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کے پاس زیادہ اراکین اسمبلی موجود ہیں اور اکثریت ان کے پاس ہے، عوام کی عدالت فیصلہ دینے والی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مٹھی کو مت کھولو، تقسیم نہ کرو، ایسا نہ ہو ساری طاقت بہادرآباد سے اٹھ کر پی آئی بی آجائے۔
انہوں نے کہا کہ پہلے پارٹی کے انتخابات کا انعقاد کریں گے پھر الیکشن 2018 لڑیں گے۔
فاروق ستار نے کہا کہ ’بہادر آباد والوں ہمت ہے تو نئی پارٹی بناکر دکھاؤ، ایم کیوایم پاکستان اس پنڈال میں ہے اور پی آئی بی میں ہے۔‘
انہوں نے پارٹی کے تمام کارکنوں کو 17 فروری کے انتخابات میں شرکت کی دعوت بھی دی۔
فاروق ستار نے کہا کہ ہم تصادم کا راستہ اختیار نہیں کریں گے اور پرامن جدوجہد جاری رکھیں گے، جو بہادر آباد کے پروپیگنڈے میں ہیں وہ ہفتے کو آجائیں اور الیکشن میں اپنی رائے کا اظہار کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ نام نہاد رابطہ کمیٹی کو کہتا ہوں، سینیٹ الیکشن کو لات مارو اور میرے پاس آجاؤ۔
فاروق ستار نے کہا کہ ایم کیو ایم کی ذیلی تنظیم اے پی ایم ایس او بھی ہمارے ساتھ ہے۔
دوسری جانب فاروق ستار کی برطرفی کے بعد رابطہ کمیٹی کے کنوینر بننے والے خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ پی آئی بی میں جلسہ ایم کیو ایم کا جلسہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی آئی بی کے فیصلے ایم کیو ایم کے فیصلے نہیں ہیں، فاروق ستار کے الزامات کا جواب دے چکے۔
عامر خان نے کہا وہ کنوینر نہیں بنیں گے، اگر انہیں بننا ہوتا تو آج موقع تھا۔
اس سے قبل پی آئی بی کالونی میں فاروق ستار کی رہائش گاہ پر ہنگامی اجلاس ہوا جس کے بعد انہوں نے جوابی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آج یہ ثابت ہوگیا کہ مسئلہ سینیٹ کی ایک سیٹ کا نہیں بلکہ ایم کیو ایم پر قبضے کا ہے۔
پریس کانفرنس میں فاروق ستار نے کہا کہ آج صرف انہیں نہیں بلکہ ایم کیو ایم کے ایک ایک کارکن کو نکالا گیا ہے۔
فاروق ستار نے کہا کہ بالآخر میرے نادان ساتھیوں نےثابت کر دیا کہ مسئلہ ایک فرد کا نہیں، ثابت ہوگیا کہ مسئلہ سینیٹ کی سیٹ کا نہیں، مسئلہ ایم کیوایم پاکستان کی سربراہی اور ایم کیو ایم پر قبضے کا ہے۔
فاروق ستار نے کہا کہ سازش بے نقاب ہوگئی،بلی تھیلے سے باہرآگئی، آج ایم کیوایم حقیقی ٹو کے قیام کی بنیاد رکھی گئی ہے، آج ایم کیوایم کی سربراہی سے مجھے نہیں جفاکش کارکنوں کونکالا گیا، مسئلہ ایک فرد کا نہیں،تمام نشستوں پر اپنے من پسند لوگوں کونامزد کرنےکاتھا۔
فاروق ستار نے ازراہ مذاق کہا کہ ’’پھر بھی میں یہ نہیں کہوں گا کہ مجھے کیوں نکالا؟‘‘
اس حوالے سے فاروق ستار کے گروپ میں شامل علی رضا عابدی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’یہ مشکل کی گھڑی ہے، مشاورت جاری ہے، فاروق بھائی جلد کچھ فیصلے کرینگے‘‘۔
خیال رہے کہ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی رابطہ کمیٹی نے پارٹی کے سربراہ فاروق ستار کو کنوینر کے عہدے سے برطرف کردیا ہے۔
رابطہ کمیٹی کے رکن کنور نوید جمیل نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر فاروق ستار کو کنوینر کے عہدے سے فارغ کردیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فاروق ستار نے رابطہ کمیٹی کے علم میں لائے بغیر پارٹی آئین تبدیل کیا، فاروق ستار نے رابطہ کمیٹی کے اعتماد کو ٹھیس پہنچائی، فاروق ستار نے رابطہ کمیٹی کو بتائے بغیر ارکان کو چننے اور فارغ کرنے کے اختیارات اپنے ہاتھ میں لے لیے۔
متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سربراہ فاروق ستار کی جانب سے کامران ٹیسوری کا نام سینیٹ امیدوار کے طور پر سامنے آنے پر پارٹی میں اختلافات نے سر اٹھایا جو بحران کی صورت میں تبدیل ہوگیا۔
رابطہ کمیٹی نے 6 فروری کو اجلاس بلاکر کامران ٹیسوری کی نہ صرف 6 ماہ کے لیے رکنیت معطل کی بلکہ انہیں رابطہ کمیٹی سے بھی خارج کیا جس کے بعد فاروق ستار نے اجلاس کو غیرآئینی قرار دیتے ہوئے اجلاس میں شریک رہنماؤں کی رکنیت کچھ دیر کے لیے معطل کی۔
رابطہ کمیٹی کے رکن خالد مقبول صدیقی کے مطابق روایات، اصولوں اور طریقہ کار کے تحت رابطہ کمیٹی نے ترتیب وار 6 امیدواروں کے نام سینیٹ کی نشستوں کے لیے تجویز کیے تھے۔
جن میں ڈپٹی کنوینئر نسرین جلیل، فروغ نسیم، امین الحق، شبیر قائم خامی، عامر خان اور کامران ٹیسوری شامل تھے۔
خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ فاروق ستار کی خواہش تھی کہ ہم دو ساتھیوں کی قربانیاں دے کر ہر حالت میں کامران ٹیسوری کو سینیٹ کا امیدوار بنائیں۔