12 فروری ، 2018
لاہور: انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے زینب قتل کیس کے ملزم عمران علی پر فرد جرم عائد کردی۔
کوٹ لکھپت جیل میں انسداد دہشت گردی عدالت کے جج سجاد احمد نے زینب قتل کیس کی سماعت کی، اس موقع پر استغاثہ کے گواہوں نے شہادتیں قلمبند کرائیں۔
سماعت کے بعد عدالت نے ملزم عمران پر فرد جرم عائد کرتے ہوئے پراسیکیوشن کی جانب سے تمام گواہوں کو کل طلب کرلیا۔
خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے 10 فروری کو زینب قتل پر لیا گیا ازخود نوٹس آئی جی پنجاب کی جانب سے جمع کرائی جانے والی رپورٹ کے بعد نمٹا دیا تھا۔
دوسری جانب لاہور ہائی کورٹ نے انسداد دہشت گردی کی عدالت کو ملزم کے خلاف ٹرائل 7 روز میں مکمل کرنے کا بھی حکم دیا تھا۔
زینب قتل کیس—کب کیا ہوا؟
پنجاب کے ضلع قصور سے اغواء کی جانے والی 7 سالہ بچی زینب کو زیادتی کے بعد قتل کردیا گیا تھا، جس کی لاش گذشتہ ماہ 9 جنوری کو ایک کچرا کنڈی سے ملی تھی۔
زینب کے قتل کے بعد ملک بھر میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی اور قصور میں پرتشدد مظاہرے پھوٹ پڑے جس کے دوران پولیس کی فائرنگ سے 2 افراد جاں بحق بھی ہوئے۔
بعدازاں چیف جسٹس پاکستان نے واقعے کا از خود نوٹس لیا اور 21 جنوری کو سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں ہونے والی ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے زینب قتل کیس میں پولیس تفتیش پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کیس کی تحقیقات کے لیے تفتیشی اداروں کو 72 گھنٹوں کی مہلت دی۔
جس کے بعد 23 جنوری کو پولیس نے زینب سمیت 8 بچیوں سے زیادتی اور قتل میں ملوث ملزم عمران نقشبندی کی گرفتاری کا دعویٰ کیا، جس کی تصدیق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے بھی کی۔
ملزم عمران ان دنوں پولیس کی تحویل میں ہے جس کے خلاف کوٹ لکھپت جیل میں ٹرائل ہورہا ہے۔