25 فروری ، 2018
ڈیرہ اسماعیل خان: کراچی میں ماورائے عدالت قتل ہونے والے نوجوان نقیب اللہ محسود کے دوست آفتاب محسود کی تدفین کردی گئی۔
سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار اور ان کی ٹیم کے جعلی پولیس مقابلے میں قتل ہونے والے نوجوان نقیب اللہ محسود کے دوست آفتاب محسود کی نماز جنازہ شالیمار ٹاؤن میں ادا کی گئی اور تدفین محسود قبرستان ٹانک روڈ پر کی گئی۔
آفتاب محسود اسلام آباد میں نقیب اللہ کے ماورائے عدالت قتل کے خلاف ہونے والے احتجاج میں بھی شریک تھا۔
پولیس نے آفتاب کے والد کی مدعیت میں مقدمہ درج کرکے 4 مشکوک افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز آفتاب کی لاش ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے نقشبند ٹاؤن کے ایک زیر تعمیر مکان سے ملی تھی جسے 4 گولیاں ماری گئی تھیں۔
مقتول آفتاب محسود کے بڑے بھائی ظفراللہ نے میڈیا سےگفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آفتاب شام کو گھر سے نکلا تھا اور اس کا موبائل فون بند آرہا تھا جس پر گھر والوں نے سوچا کہ دوستوں کے ساتھ ہوگا لیکن صبح اس کی موت کی خبر ملی۔
انہوں نے کہا کہ آفتاب محسود کسی غیر قانونی سرگرمی میں ملوث نہیں تھا اور ان دنوں یونیورسٹی نہیں جارہا تھا بلکہ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ میں داخلےکا خواہشمد تھا۔
مقتول کے بھائی کے مطابق آفتاب کا نہ کسی سے جھگڑا ہوا اور نہ کبھی اس نے ایسا کوئی ذکر کیا جبکہ ہماری کسی سے دشمنی بھی نہیں ہے۔
ظفراللہ نے پولیس کی تفتیش پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تفتیش مکمل ہوگی تو حقیقت کا پتہ چلےگا۔
دوسری جانب سندھ پولیس کی تفتیشی ٹیم نے نقیب اللہ کے ساتھ مارے گئے قاری اسحاق اور محمد صابر کے لواحقین سے بہاولپور میں ملاقات کی اور 8 لواحقین کے بیانات قلمبند کئے۔
یاد رہے کہ 24 فروری کو کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں نقیب اللہ قتل کیس کی سماعت ہوئی تھی جس دوران پولیس نے مقدمہ بی کلاس کرنے کی رپورٹ اے ٹی سی کے منتظم جج کے روبرو پیش کی۔
پولیس رپورٹ میں مقتول نقیب اللہ کو دونوں مقدمات میں بری الذمہ قرار دیا گیا تھا۔
نقیب اللہ محسود قتل کیس میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار روپوش ہیں جو سپریم کورٹ کے طلب کیے جانے کے باوجود بھی اب تک عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔