01 مارچ ، 2018
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے بنی گالا میں تجاوزات سے متعلق کیس میں عمران خان کی جانب سے جمع کرائی گئی دستاویزات پر ان سے جواب طلب کرلیا۔
گزشتہ روز بارہ کہو کے سابق یوسی سیکریٹری نے کیس میں اپنا جواب سپریم کورٹ میں جمع کرایا تھا جس میں انہوں نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے بنی گالا میں گھر کی دستاویزات کو جعلی قرار دیا۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے بنی گالا میں تجاوزات سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت کی جس دوران عدالت نے بنی گالا کے حوالے سے جمع کرائی گئی دستاویزات پر عمران خان سے ایک ہفتے میں جواب طلب کرلیا۔
سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے وزیر مملکت طارق فضل چوہدری کو بلا لیا۔
چیف جسٹس پاکستان نے طارق فضل چوہدری سے مکالمہ کیا کہ کون سا امتحان سپریم کورٹ سے لینا ہے؟ تھوڑا سا خیال کیا کریں، آپ یہاں امتحان لینے کے لیے تشریف لائے ہیں؟ آپ جو رات کہہ رہے تھے وہ میں نے خود سنا ہے۔
جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ لوگوں کے پاس مضرصحت پانی نہ جائے، آپ نے کچھ پتہ کیا ہے کہ فلٹریشن کے حوالے سے کیا کیا جارہاہے؟ ہم لوگوں کی صحت سے متعلق زیادہ فکر مند ہیں، باقی چیزوں کی اہمیت بھی اپنی جگہ موجود ہے۔
دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت سے کہا کہ ہم ڈرون کی مدد سے علاقے کی مووی بنائیں گے۔
جب کہ عمران خان کے وکیل کا اپنے دلائل میں کہنا تھا کہ میڈیا میں جورپورٹ آئی ہیں ہم ان کا انکار کرتے ہیں۔
اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ یہ انکار آپ یہاں نہیں باہر جاکر کریں، مجھے دستاویزات ملنے سے قبل میڈیا میں خبر ریلیز ہوگئی۔