05 مارچ ، 2018
اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے ضمنی ریفرنس میں عدالت نے نامزد تین ملزمان پر فرد جرم عائد کرنے کی تاریخ مقرر کردی۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے ضمنی ریفرنس کی سماعت کی۔
اس موقع پر نامزد تین ملزمان سعید احمد، نعیم محمود اور منصور رضوی عدالت کے روبرو پیش ہوئے جن پر اسحاق ڈار کے لئے بدعنوانی کرنے کا الزام ہے۔
سماعت کے دوران نیب کی جانب سے تینوں ملزمان کو ریفرنس کی 30،30 جلدیں فراہم کی گئیں۔
عدالت نے ضمنی ریفرنس میں نامزد تین ملزمان پر فرد جرم عائد کرنے کے لئے 12 مارچ کی تاریخ مقرر کرتے ہوئے سماعت اسی روز کے لئے ملتوی کردی۔
اس سے قبل نامزد ملزم سعید احمد خان کے وکیل حشمت حبیب ایڈووکیٹ نے اعتراض اٹھایا تھا کہ فرد جرم عائد ہونے میں کافی رکاوٹیں ہیں، ریفرنس کی نقول تقسیم کرنے کے بعد اس کا جائزہ لینے کے لیے وقت دیا جائے۔
یاد رہے کہ احتساب عدالت نے اسحاق ڈار کے خلاف نیب کی جانب سے دائر اثاثہ جات ریفرنس میں 26 فروری کو ایک ضمنی ریفرنس سماعت کے لئے منظور کیا۔
نیب نے 7 والیمز پر مشتمل ضمنی ریفرنس میں 3 نئے ملزمان اور 24 نئے گواہان شامل کیے اور آج احتساب عدالت نے نامزد ملزمان پر فرد جرم عائد کرنے کے لئے 12 مارچ کی تاریخ مقرر کردی ہے۔
کیس کا پس منظر
سپریم کورٹ کے 28 جولائی 2017 کے پاناما کیس فیصلے کی روشنی میں نیب نے وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا ریفرنس دائر کیا ہے۔
سپریم کورٹ کی آبزرویشن کے مطابق اسحاق ڈار اور ان کے اہل خانہ کے 831 ملین روپے کے اثاثے ہیں جو مختصر مدت میں 91 گنا بڑھے۔
گذشتہ برس 27 ستمبر کو احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثوں کے نیب ریفرنس میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار پر فرد جرم عائد کی تھی تاہم اسحاق ڈار نے صحت جرم سے انکار کردیا تھا۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار 7 مرتبہ احتساب عدالت کے روبرو پیش ہوچکے ہیں۔
تاہم بعدازاں مسلسل غیر حاضری پر احتساب عدالت نے 11 دسمبر 2017 کو اسحاق ڈار کو اشتہاری ملزم قرار دے دیا تھا اور ان دنوں وہ علاج کی غرض سے بیرون ملک مقیم ہیں۔