05 مارچ ، 2018
اسلام آباد: انسداد دہشت گردی کی عدالت نے فیض آباد دھرنا کیس میں تحریک لبیک کے سربراہ خادم حسین رضوی کو مفرور ملزم قرار دے دیا۔
گزشتہ سال نومبر میں اسلام آباد کے فیض آباد پر تحریک لبیک کی جانب سے دھرنا دیا گیا جو تقریباً 22 روز بعد ختم ہوا جب کہ اس دوران توڑ پھوڑ اور پولیس اہلکاروں پر حملے کے مقدمات بھی درج کیے گئے۔
جیونیوز کے مطابق اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج شاہ ارجمند نے فیض آباد دھرنا کیس کی سماعت کی۔
دوران سماعت پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ مولانا خادم حسین رضوی سمیت چار ملزمان کے خلاف مقدمات درج ہیں لیکن بار بار طلبی کے باوجود ملزمان عدالت میں پیش نہیں ہو رہے۔
پراسیکیوٹر نے عدالت سے استدعا کی کہ ملزمان کو مفرور قرار دیا جائے اور اس کے باوجود عدم حاضری کی صورت میں اشتہار ٹھہرایا جائے۔
اے ٹی سی کے جج شاہ رخ ارجمند نے پراسیکیوٹر کی استدعا منظور کرتے ہوئے تحریک لبیک کے سربراہ مولانا خادم حسین رضوی، مولانا افضل قادری، مولانا عنایت اور شیخ اظہر مفرور ملزم قرار دے دیا۔
عدالت نے حکم دیا کہ اگر ملزمان 30 دن میں پیش نہ ہوئے تو انہیں اشتہاری قراردیا جائے گا جب کہ عدالت نےملزمان کی بذریعہ اشتہار طلبی کا حکم دیتے ہوئے اشہتاری قرار دینے کی کارروائی کا بھی آغاز کردیا۔
عدالت نے پولیس سے کیس کا چالان طلب کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر چالان جمع کرانے کی ہدایت کی جس پر پراسیکیوٹر نے عدالت کو چالان جمع کرانے کی یقین دہانی کرائی۔
بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت 19 مارچ تک ملتوی کردی۔