14 مارچ ، 2018
راولپنڈی میں آن لائن ٹیکسی سروس کریم کے ڈرائیور کے قتل کی تحقیقات میں پیش رفت ہوئی ہے اور پولیس نے تین ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ سجاول امیر نامی نوجوان کو کارچھیننے کے دوران مزاحمت پر قتل کیا گیا، ملزمان کی گرفتاری کریم کی جانب سے فراہم کیے جانے والے ڈیٹا کی مدد سے عمل میں آئی۔
ملزمان سے اسلحہ، 10موٹرسائیکلیں، 14 گاڑیاں اور نقد رقم برآمد کرلی گئی ہے۔
ایس ایس پی آپریشنز راولپنڈی کے مطابق ملزمان نے پیر 12 مارچ کو سمبڑیال روڈ کے قریب شادی ہال سے کریم کی رائیڈ بک کرائی اور جب لکھو کے علاقے میں پہنچے تو انہوں نے گاڑی چھیننے کی کوشش کی۔
ڈرائیور سجاول امیر کے مزاحمت کرنے پر ملزمان اسے پانچ گولیاں مار کر فرار ہوگئے، زخمی ڈرائیور کو اسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے روز چل بسا۔
ایس ایس پی کے مطابق ملزمان کی گرفتاری آن لائن ٹیکسی سروس کریم کی جانب سے فراہم کیے جانے والے ڈیٹا کی مدد سے عمل میں آئی۔
ٹیکسی سروس کریم کے چیف ایگزیکٹو آفیسر جنید اقبال نے کریم ڈرائیورز کے ساتھ پیش آنے والے واقعات کا ذمہ دار شہر کی خراب ہوتی امن عامہ کی صورتحال کو قرار دیا ہے۔
جیو سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو وفاقی دارالحکومت میں بڑھے ہوئے جرائم کے واقعات کا نوٹس لینا چاہیے۔
جنید اقبال نے کہا کہ ’’بندوق کے آگے ایک ڈرائیور کیا کرسکتا ہے، اس کا ہمارے پاس کوئی جواب نہیں، ہم بے بس ہیں‘‘۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا کمپنی اپنے کیپٹنز کی حفاظت کو یقینی بنانے کیلئے اقدامات کرتی ہے تو انہوں نے کہا کہ کریم نے بہت سے حفاظتی اقدامات اختیار کیے ہوئے ہیں، مثال کے طور پر کراچی کے ان علاقوں میں ابتدائی طور پر کریم سروس فراہم نہیں کی گئی تھی جنہیں نو گو ایریاز کہا جاتا ہے، بعد ازاں جب قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ان علاقوں کو کلیئر قرار دیا تو ہی ہم نے اپنے ڈرائیورز کو ان علاقوں میں جانے کی اجازت دی۔
انہوں نے کہا کہ اگر اسلام آباد میں بھی یہی حالات رہے تو کمپنی دارالحکومت کے چند علاقوں میں اپنی سروس محدود کرنے پر غور کرے گی۔
خیال رہے کہ تین ہفتے پہلے 22 فروری کو اسلام آباد میں 26 سالہ آن لائن ٹیکسی ڈرائیور جنید مصطفیٰ کو بھی قتل کیا گیا تھا۔