15 مارچ ، 2018
نقیب اللہ محسود قتل کیس کے مفرور ملزم راؤ انوار کے خلاف وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) بینکنگ سرکل نے تحقیقات کا آغاز کردیا، بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات حاصل کرلی گئیں۔
ملزم راؤ انوار نے اسلام آباد ایئر پورٹ سے بیرونِ ملک فرار کی کوشش اور کراچی ایئرپورٹ سے اسلام آباد تک سفر کیا، ملزم کی سی سی ٹی وی ویڈیو پر اِن کیمرہ بریفنگ کے لیے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کل سماعت ہوگی۔
سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کےلیے نئی مشکل پیدا ہوگئی، ایف آئی اے بینکنگ سرکل نے اسٹیٹ بینک سے تفصیلات حاصل کر کے ان کے بینک اکاونٹس کی تحقیقات شروع کردی ہیں۔
تفصیلات اسٹیٹ بینک سے راؤ انوار کے 2 بینک اکاونٹس کی تفصیلات حاصل کی گئیں۔ حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ ان اکاؤنٹس سے لاکھوں اور کروڑوں روپے کی ٹرانسیکشنز ہوئیں لیکن ٹرانسیکشنز کہاں ہوئیں یہ ابھی بتانا مناسب نہیں،جیسے جیسے تحقیقات آگے بڑھیں گی، صورتحال واضح ہوتی جائے گی۔
نقیب اللہ محسود قتل کیس کے ملزم سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی بیرون ملک فرار کی کوشش کے معاملے میں انکشاف ہوا ہے کہ 23 اور 24 جنوری کی درمیانی شب اسلام آباد ایئرپورٹ کے راول لاؤنج میں ایف آئی اے کے سی سی ٹی وی کیمرے خراب تھے راؤ انوار کی بیرون ملک فرار کی کوشش کو ایئرپورٹ سیکیورٹی فورس کےکیمروں نے ریکارڈ کیا۔
سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ راؤ انوار کی ایک گھنٹے کی سی سی ٹی وی فوٹیج صرف ایئرپورٹ سیکیورٹی فورس کے پاس ہے اور اسی فوٹیج کوسپریم کورٹ کو دکھایاجائیگا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ 23 اور24 جنوری کی درمیانی شب کی سی سی ٹی وی فوٹیج ایف آئی اے کے پاس نہیں ہے، اس رات راول لاؤنج میں نصب ایف آئی اے کے کیمرے خراب تھے۔
ذرائع نے بتایا کہ ایف آئی اے حکام نے اپنی انٹرنل انکوائری اے ایس ایف کی سی سی فوٹیج سے کی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ راؤ انوار کا بورڈنگ پاس پہلے سے جاری کیا جا چکا تھا، راؤ انوار کے بورڈنگ پاس کے اجراء میں ایف آئی اے کے ایک اہلکار نے معاونت کی۔
ذرائع کے مطابق راؤ انوار رات ایک بج کر 5 منٹ پر راول لاؤنج میں داخل ہوئے اور راؤ انوار کے ساتھ ایک اور شخص بھی راول لاؤنج میں تھا۔
کراچی میں قتل ہونے والے نقیب اللہ محسود کے قاتلوں کی عدم گرفتاری کے خلاف ٹانک میں قبائلیوں نے دھرنا دے کر وزیرستان روڈ کو ہر قسم کی ٹریفک کے لئے بندکردیا۔
جنوبی وزیرستان کے قبائلیوں نے ٹانک سے جلوس نکالا اور کشمیر چوک پر دھرنا دیا۔ احتجاجی دھرنے سے شیر پاؤ محسود، کلیم اللہ محسود اور دیگر مقررین نے خطاب کیا اور کہا کہ کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں نقیب اللہ محسود کے قاتل راؤ انور اور دیگر قاتلوں کی گرفتاری میں ناکام ہے۔
مقررین کا کہنا تھا کہ حکومت جتنا بھی قاتلوں کی گرفتاری میں سستی دکھائے گی تحریک میں روز بروز اضافہ ہوگا اور ملک کے حالات کی بہتری کے لیے ضروری ہے کہ راؤ انوار سمیت تمام قاتلوں کو جلد از گرفتار کریں۔