دنیا
Time 17 مارچ ، 2018

پاکستان حقانی نیٹ ورک اور طالبان کیخلاف نمایاں اقدام نہیں کررہا، امریکی عہدیدار

واشنگٹن: امریکی انتظامیہ کے ایک عہدے دار کا کہنا ہے کہ امریکا نے اب تک پاکستان کو حقانی نیٹ ورک اور افغان طالبان کے خلاف کوئی نمایاں اقدام کرتے نہیں دیکھا۔

برطانوی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق امریکی انتظامیہ کے ایک سینیئر عہدے دار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ پاکستان ویسی ٹھوس اور فیصلہ کن کارروائیاں نہیں کررہا جیسی امریکا چاہتا ہے، صرف بیانات سے کام نہیں چلے گا۔

انہوں نے کہا کہ طالبان اور حقانی نیٹ ورک کے خلاف پاکستان کے حقیقی اقدامات کے منتظر ہیں۔

خیال رہے کہ امریکی عہدے دار کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب پاکستان کے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی امریکا کے دورے پر موجود ہیں۔

رائٹرز کے مطابق عہدے دار نے مزید کہا کہ امریکی انتظامیہ نے رواں برس جنوری میں سیکیورٹی تعاون کی مد میں 2 ارب ڈالر کی امداد معطل کردی تھی لیکن اس کے باوجود اسلام آباد ویسی فیصلہ کن اور ناقابل تنسیخ اقدامات کرنے میں ناکام رہا ہے ہے جیسا کہ امریکا نے افغان جنگ میں تعاون کے حوالے سے مطالبہ کیا تھا۔

عہدے دار نے کہا کہ ’’میرا خیال ہے کہ پاکستان امریکا کی درخواستوں پر عمل درآمد کی خواہش رکھتا ہے، لیکن میں یہ کہوں گا کہ انہوں نے اسے ثابت کرنے کے لیے بہت ہی معمولی اقدامات کیے ہیں‘‘۔

انہوں نے کہا کہ امریکی حکام نے اپنے پاکستانی ہم منصبوں کو یہ واضح طور پر بتادیا تھا کہ امداد کی بحالی کے لیے انہیں کیا اقدامات کرنے ہوں گے البتہ انہوں نے اس کی تفصیلات نہیں بتائیں۔

امریکی عہدے دار نے کہا کہ ’’ہم خطے میں امریکی فوج اور مفادات کے تحفظ کے لیے ہر ضروری اقدامات اٹھانے کے لیے تیار ہیں‘‘۔

انہوں نے کہا کہ ’’ہم طالبان اور حقانی نیٹ ورک کی پناہ گاہوں پر حقیقی اقدامات کے منتظر ہیں صرف بیانات کافی نہیں‘‘۔

پاک-امریکا تعلقات میں تناؤ

رواں برس یکم جنوری کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پاکستان مخالف ٹوئیٹ کے بعد سے دونوں ملکوں کے تعلقات تناؤ کا شکار ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے یکم جنوری کو ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں پاکستان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ ہم نے گزشتہ 15 سالوں کے دوران پاکستان کو 33 ملین ڈالر امداد دے کر حماقت کی جبکہ بدلے میں پاکستان نے ہمیں دھوکے اور جھوٹ کے سوا کچھ نہیں دیا۔

بعدازاں اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے بھی پاکستان کی سیکیورٹی معاونت معطل کرنے کا اعلان کردیا جبکہ پاکستان کو مذہبی آزادی کی مبینہ سنگین خلاف ورزی کرنے والے ممالک سے متعلق خصوصی واچ لسٹ میں بھی شامل کردیا گیا۔

امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ہیدر نورٹ کا کہنا تھا کہ حقانی نیٹ اور دیگر افغان طالبان کے خلاف کارروائی تک معاونت معطل رہے گی۔

دوسری جانب پاکستان نے امریکی الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں، لیکن امریکا اپنی ناکامیوں کا ملبہ پاکستان پر ڈال رہا ہے۔

مزید خبریں :