نقیب قتل کیس: راؤ انوار 30 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

راؤ انوار کو سخت سیکیورٹی میں عدالت لایا جارہا ہے: اسکرین گریب جیونیوز

کراچی: انسداد دہشت گردی عدالت نے نقیب اللہ قتل کیس میں گرفتار معطل سینیئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس اسی پی) راؤ انوار کو 30 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دے دیا۔

معطل ایس ایس پی راؤ انوار کل اچانک سپریم کورٹ میں پیش ہوئے تھے جہاں انہیں عدالتی حکم پر گرفتار کرکے کراچی منتقل کردیا گیا تھا۔

ایس پی انویسٹی گیشن عابد قائم خانی آج راؤ انوار کو عدالت میں پیش کرنے کے لیے انتہائی سخت سیکیورٹی میں ملیر کینٹ سے عدالت لائے۔

راؤ انوار کو لانے والے سیکیورٹی قافلے میں پولیس کی 10 سے 12 موبائلیں، 2 بکتر بند گاڑیاں اور موٹرسائیکل پر سوار پولیس اہلکار بھی شامل تھے۔

راؤ انوار کو عدالت لانے کے لیے ایک بکتر بند گاڑی کا ٹائر بھی پنکچر ہوگیا جس کے باعث اسے قافلے سے الگ کردیا گیا۔

کیس کی سماعت

راؤ انوار کو  انتہائی سخت سیکیورٹی میں کلفٹن میں واقع انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا گیا جہاں بند کمرے میں نقیب قتل کیس کی سماعت ہوئی۔

اس موقع پر تفتیشی افسر ایس ایس پی انویسٹی گیشن عابد قائم خانی نے عدالت سے 30 روز کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ سیکیورٹی مسائل ہیں، ملزم کو روزروز پیش نہیں کرسکتے۔

عدالت نے راؤ انوار کے وکیل سے دریافت کیا کہ ملزم کے 30 روزہ جسمانی ریمانڈ پر انہیں کوئی اعتراض تو نہیں، اس پر راؤ انوار کے وکیل جاوید چھتاری نے کہا کہ مجھے پتا ہے تفتیش کے قانونی تقاضے ہوتے ہیں اس لیے کوئی اعتراض نہیں۔

عدالت نے پولیس کی استدعا منظور کرتے ہوئے ملزم کو 21 اپریل تک تحویل میں دے دیا۔

پولیس نے ملزم راؤ انوار کو سخت سیکیورٹی میں ملیر کینٹ منتقل کردیا۔

امید ہے انصاف ملے گا: راؤ انوار

کمرہ عدالت سے باہر آنے پر صحافی نے راؤ انور سے سوال کیا کہ کیا آپ کوامید ہے کہ انصاف ملےگا؟ راؤ انوار نے جواب دیا کہ انشا اللہ،انصاف ملے گا، اسی امید پرتوآیا ہوں۔

نقیب اللہ قتل کیس— کب کیا ہوا؟

13 جنوری کو ملیر کے علاقے شاہ لطیف ٹاؤن میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے نوجوان نقیب اللہ محسود کو دیگر 3 افراد کے ہمراہ دہشت گرد قرار دے کر مقابلے میں مار دیا تھا۔

بعدازاں 27 سالہ نوجوان نقیب محسود کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر اس کی تصاویر اور فنکارانہ مصروفیات کے باعث سوشل میڈیا پر خوب لے دے ہوئی اور پاکستانی میڈیا نے بھی اسے ہاتھوں ہاتھ لیا۔

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اس معاملے پر آواز اٹھائی اور وزیر داخلہ سندھ کو انکوائری کا حکم دیا۔

تحقیقاتی کمیٹی کی جانب سے ابتدائی رپورٹ میں راؤ انوار کو معطل کرنے کی سفارش کے بعد انہیں عہدے سے ہٹا کر نام ای سی ایل میں شامل کردیا گیا، جبکہ چیف جسٹس آف پاکستان نے بھی اس معاملے کا ازخود نوٹس لیا تھا۔

گذشتہ روز مقدمے میں نامزد ملزم سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کے سپریم کورٹ میں پیش ہوجانے اور گرفتاری کے بعد آج عدالت عظمیٰ نے جے آئی ٹی کو کیس کی تفتیش جلد مکمل کرنے کا حکم دیتے ہوئے نقیب قتل ازخود نوٹس کیس نمٹا دیا۔

مزید خبریں :