کراچی میں نقیب اللہ محسود کے ایک اور دوست کا قتل


کراچی میں سابق ایس ایس پی راؤ انوار کے جعلی پولیس مقابلے میں مارے جانے والے نقیب اللہ محسود کا ایک اور دوست کراچی میں قتل ہوگیا۔

مانیال محسود نامی نوجوان کو 24 مارچ کو کراچی کے علاقے گلشن بونیر میں فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا جبکہ لانڈھی پولیس کا کہنا ہے کہ قتل قبیلے کے افراد سے رقم کے تنازع پر ہوا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ کار پر نامعلوم افراد کی فائرنگ سے مانیال محسود موقع پر ہی دم توڑ گیا اور اسے قبیلے کے افراد سے رقم کے تنازع پر قتل کیا گیا ۔

دوسری جانب مانیال محسود کے بھائی زین اللہ کا کہنا ہے کہ پولیس واقعہ کو ڈکیتی ظاہر کرنے کی کوشش کررہی ہے البتہ وہ جلد نامعلوم افراد کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرائیں گے۔

مقتول کے بھائی زین اللہ نے مطالبہ کیا ہے کہ پولیس جلد تحقیقات کرکے ملزمان کو تلاش کرے، ہماری کوئی دشمنی نہیں، بھائی کو کیوں قتل کیا گیا معلوم نہیں۔

نقیب محسود کے ایک دوست آفتاب محسود کو 24 فروری کو ڈیرہ اسماعیل خان میں گولی کا نشانہ بن کر قتل کیا جاچکا ہے اور اس واقعے کو بھی ڈی آئی خان پولیس نے ذاتی دشمنی پر ہونے والا قتل کہا تھا۔

آفتاب محسود نے نقیب اللہ محسود کے قتل کے خلاف اسلام آباد دھرنے میں اہم کرداراداکیا تھا۔

نقیب اللہ قتل کیس— کب کیا ہوا؟

13 جنوری کو ملیر کے علاقے شاہ لطیف ٹاؤن میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے نوجوان نقیب اللہ محسود کو دیگر 3 افراد کے ہمراہ دہشت گرد قرار دے کر مقابلے میں مار دیا تھا۔

بعدازاں 27 سالہ نوجوان نقیب محسود کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر اس کی تصاویر اور فنکارانہ مصروفیات کے باعث سوشل میڈیا پر خوب لے دے ہوئی اور پاکستانی میڈیا نے بھی اسے ہاتھوں ہاتھ لیا۔

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اس معاملے پر آواز اٹھائی اور وزیر داخلہ سندھ کو انکوائری کا حکم دیا۔

تحقیقاتی کمیٹی کی جانب سے ابتدائی رپورٹ میں راؤ انوار کو معطل کرنے کی سفارش کے بعد انہیں عہدے سے ہٹا کر نام ای سی ایل میں شامل کردیا گیا، جبکہ چیف جسٹس آف پاکستان کی جانب سے اس معاملے پر لیے گئے ازخود نوٹس کی سماعت جاری ہے۔

راؤ انوار نے سپریم کورٹ آف پاکستان میں خود کو سرنڈر کردیا تھا جس کے بعد انہیں کراچی منتقل کیا جاچکا ہے۔

مزید خبریں :