27 مارچ ، 2018
کراچی کے علاقے شارع فیصل پر فائرنگ کے نتیجے میں نوجوان کی ہلاکت کی سی سی ٹی وی فوٹیج نے جعلی پولیس مقابلے کا بھانڈا پھوڑ دیا۔
20 جنوری 2018 کو پیش آنے والے اس واقعے میں پولیس کی فائرنگ سے مقصود نامی نوجوان ہلاک ہوگیا تھا۔ پولیس نے ابتدائی بیان میں بتایا تھا کہ ملزمان شارع فیصل پر شہریوں سےلوٹ مار کرتے تھے اور ایئر پورٹ سے واپس آنے والوں کو ہدف بناتے تھے جب کہ انہوں نے گزشتہ شب ہی ایئر پورٹ سے آنے والے شہری کو لوٹا تھا۔
پولیس نے واقعے کی مزید تفصیلات بتاتے ہوئے کہا تھا کہ پولیس مقابلے کے دوران فائرنگ سے ایک شہری جاں بحق اور ایک زخمی ہوا جب کہ مقابلے کے دوران 2 ملزمان گرفتار کیے گئے۔
تاہم اب شارع فیصل پر پولیس کی فائرنگ سے قتل ہونے والے نوجوان مقصود کے واقعے کی تفتیش میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔
سی سی ٹی وی وڈیو نے 20جنوری کو پولیس کے ہاتھوں جعلی مقابلے میں نوجوان کے قتل کا بھانڈا پھوڑ دیا ہے، پولیس نے خاموشی سے سی سی ٹی وی وڈیو کی تفصیلات پر مبنی چالان عدالت میں جمع کرادیا ہے۔
وڈیو کے مطابق مقصود کو اے ایس آئی طارق نے قریب سے گولیاں ماریں، جس کے بعد اے ایس آئی طارق نے رکشے سے اترنے والے 2 دیگر افراد کو بھی گولیاں ماریں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اس واقعے کے حوالے سے پولیس کے نچلے افسران اعلیٰ حکام کو غلط معلومات فراہم کرتے رہے اور 17 فروری تک اعلیٰ افسران کو یہ معلوم ہی نہیں تھا کہ واقعے کی کوئی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی موجود ہے۔
17 فروری کو نجی ہوٹل میں ایک تقریب منعقد ہوئی تھی جس میں ڈی آئی جی آزاد خان نے آن ریکارڈ یہی بتایا تھا کہ اس واقعے کی سرے سے کوئی سی سی ٹی وی فوٹیج ہے ہی نہیں۔
البتہ جب اس واقعے کی تحقیقات ڈی آئی جی ویسٹ عامر فاروقی کو سونپی گئیں اور انہوں نے جامع تحقیقات کیں تو یہ بات معلوم ہوئی کہ اس واقعے کی ایک سی سی ٹی وی وڈیو موجود ہے۔
حیرانی کی بات یہ ہے کہ اب تک پولیس اس سی سی ٹی وی فوٹیج کو منظر عام پر نہیں لائی ہے۔
اس واقعے میں اے ایس آئی طارق و دیگر تین اہلکاروں کو گرفتار کیا گیا تھا تاہم اب یہ چاروں ضمانت پر رہا ہیں۔
مقتول نوجوان مقصود کے والد شیر محمد نے بھی واقعے کی سی سی ٹی وی وڈیو سامنے لانے کا مطالبہ کردیا ہے۔ شیر محمد نے اپنے وکیل کے ساتھ نیوز کانفرنس میں کہا کہ سی سی ٹی وی وڈیو جاری کی جائے تاکہ ہمیں اور عوام کو حقیقت پتہ چل سکے۔
شیر محمد نے کہا کہ پولیس نے غنڈہ گردی کر کے ان کے بیٹے کو شہید کیا ہے۔
اس مقدمے میں مقتول مقصود کے والد شیر محمد کے وکیل جبران ناصر نے کہا ہے کہ اب تو پولیس نے بھی مقصود کے قتل کو جعلی مقابلہ تسلیم کر لیا ہے۔
مقتول مقصود کے گھر کے باہر صحافیوں سے گفتگو میں جبران ناصر نے مطالبہ کیا کہ مقصود اور دو دیگر افراد پر گولیاں برسانے والے اے ایس آئی طارق سمیت تمام ملزمان کی ضمانت منسوخ کی جائے۔
جبران ناصر نے کہا کہ انہوں نے خود وہ وڈیو دیکھی ہے جس میں پولیس نے لوگوں کو رکشے سے اتارنے کے بعد سڑک پر بٹھایا اور اس کے بعد گولیاں ماریں۔
یاد رہے کہ واقعے کے بعد وزیر داخلہ سندھ سہیل انور سیال نے مقتول مقصود کے اہل خانہ سے ملاقا ت کے بعد کہا تھا کہ وہ واقعے کا جائزہ لے رہے ہیں اور اس واقعے کی سی سی ٹی وی وڈیو مقصود کے اہل خانہ کو دکھائیں گے اور میڈیا سے بھی شیئر کریں گے۔
18 فروری کو کراچی کے ضلع شرقی میں تھانہ شارع فیصل میں مقتول مقصود کے والد شیر محمد کی مدعیت میں ایف آئی آر نمبر 91/2018 درج کی گئی تھی جس میں پولیس اہلکاروں کو نامزد کیا گیا تھا۔