پاکستان

غداری کیس: مشرف کے وکلا کے اعتراض پر بینچ کے سربراہ مقدمے سے الگ، بینچ تحلیل

اسلام آباد: سابق صدر جنرل (ریٹائرڈ) پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی سماعت کرنے والا بینچ ٹوٹ گیا۔

خصوصی عدالت کے تین رکنی بینچ نے وفاقی شرعی عدالت کی عمارت میں کیس کی سماعت کرنا تھی۔

چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں جسٹس یاور علی اور جسٹس طاہرہ صفدر پر تین رکنی خصوصی بینچ کیس کی سماعت کررہا تھا۔

جیونیوز کےمطابق سابق صدر پرویز مشرف کے وکلا کی طرف ایک درخواست دائر کی گئی تھی جس میں بینچ کے سربراہ جسٹس یحییٰ آفریدی پر اعتراض اٹھایا گیا تھا۔

درخواست میں کہا گیا تھاکہ جسٹس یحییٰ آفریدی سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کے وکیل رہے ہیں، انہیں مشرف کے حوالے سے بغض ہے لہٰذا ان سے انصاف کی توقع نہیں ہے۔

پرویز مشرف کے وکلا کی طرف سے درخواست پر چیمبر میں 40 منٹ تک سماعت ہوئی جس پر فیصلہ محفوظ کیا گیا جسے بعد ازاں سناتے ہوئے جسٹس یحییٰ آفریدی نے خود کو بینچ سے الگ کرلیا۔

جسٹس یحییٰ آفریدی نے اپنے حکم میں لکھا کہ گوکہ یہ اعتراض غلط ہے، وہ افتخار چوہدری کے وکیل رہے ہیں یہ بات درست ہے کہ جب 3 نومبر 2007 کی ایمرجنسی لگائی گئی تو اس کے خلاف سپریم کورٹ میں جو درخواست دی گئی وہ اس میں شریک درخواست گزار تھے، اب جب کہ اعتراض اٹھایا گیا ہے تو انصاف کے تقاضوں کے پیش نظر درست سمجھتا ہوں کہ خود کو مقدمے سے الگ کرلوں۔

بینچ کے سربراہ جسٹس یحییٰ آفریدی نے کیس کی سماعت سے معذرت کےبعد تحلیل ہوگیا ہے۔

یاد رہے کہ خصوصی عدالت نے 16 مارچ کو تحریری حکم نامہ جاری کیا تھا جس میں سابق صدر کو انٹرپول کے ذریعے گرفتار کرنے کا حکم دیا گیا۔

عدالت نے پرویز مشرف کا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بھی معطل کرنے کی ہدایت کی تھی۔

مزید خبریں :