09 اپریل ، 2018
کراچی کے علاقے ڈیفنس میں پولیس اہلکاروں کے ہاتھوں قتل ہونے والے نوجوان انتظار کے والد نے جے آئی ٹی کی کارروائی پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے۔
انتظار کے والد اشتیاق احمد کا کہنا ہے کہ انہيں جے آئی ٹی رپورٹ فراہم نہیں کی گئی لیکن ملزمان کے وکیل کو تحقیقاتی رپورٹ دے دی گئی ہے۔
اشتیاق احمد نے الزام عائد کیا کہ پولیس بددیانتی سے اپنے پیٹی بند بھائی کو مدد فراہم کر رہی ہے۔
دوسری جانب انتظار قتل کیس میں ملزمان کی جانب سے مقدمہ سیشن کورٹ منتقل کرنے کی درخواست پر انسداد دہشت گردی عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔
انتظار احمد کا قتل حادثہ نہیں بلکہ قتل ہے، جے آئی ٹی رپورٹ
انتظار قتل کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی نے بھی اپنی رپورٹ اور سفارشات پیش کر دی ہیں۔
جے آئی ٹی رپورٹ کے مطابق انتظار احمد کا قتل حادثہ نہیں بلکہ قتل ہے جب کہ اے سی ایل سی کے اہلکاروں نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی۔
مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ ایس ایس پی مقدس حیدر، مدیحہ کیانی اور تمام ملزمان کے کال ڈیٹا کا جائزہ لیا گیا اور قتل کے ذمہ دار وہ دو اہلکاروں ہیں جنھوں نے انتظار کی گاڑی پر فائرنگ کی۔
رپورٹ کے مطابق تمام اہلکار سادہ لباس میں تھے جو کسی طور پر درست نہیں ہے۔
تحقیقاتی ٹیم نے اپنی رپورٹ میں یہ بھی کہا کہ اہلکاروں کو انتظار کی گاڑی پر فائرنگ نہیں کرنی چاہیے تھی۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ پولیس اہلکار انتظار کی گاڑی پر فائرنگ کے بعد فرار ہو گئے اور انتظار احمد کو مرنے کے لیے چھوڑ دیا گیا۔
جے آئی ٹی رپورٹ میں کہا گیا کہ پولیس اہلکاروں کی فائرنگ لاپرواہی اور جلد بازی تھی لیکن ایس ایس پی مقدس حیدر کا قتل سے کوئی براہ راست تعلق ثابت نہیں ہوا ہے۔
جے آئی ٹی نے ضابطہ اخلاق پر عملدرآمد نہ کروانے پر مقدس حیدر کے خلاف کارروائی کی سفارش کی اور ڈی ایس پی سے درخواست کی کہ اے سی ایل سی کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی کی جائے۔