20 اپریل ، 2018
گلوکارہ میشا شفیع کے بعد مزید تین خواتین نے بھی اداکار و گلوگار علی ظفر پر جنسی ہراساں کیے جانے کا الزام عائد کردیا۔
سوشل میڈیا پر اپنے پیغامات میں ان خواتین نے گلوکار پر نازیبا حرکات کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ میشا شفیع نے خاموشی توڑ کر بہادری کا کام کیا ہے۔
لاہور کی ایک خاتون لیکچرار ماہم جاوید نے علی ظفر پر الزام لگایا کہ کئی سال قبل گلوکار نے زبردستی ان کی کزن کے قریب آنے کی کوشش کی اور اسے اپنے ساتھ ریسٹ روم میں لے جانا چاہا لیکن ان کی کزن کی دوستوں نے ایسا ہونے نہ دیا۔
ماہم جاوید نے مزید لکھا کہ 'یہ 2005-2004 کا واقعہ ہے، لیکن مجھے یہ اچھی طرح سے یاد ہے، اُس وقت اس طرح کے واقعات پر بات نہیں کی جاتی تھی'۔
ماہم کا مزید کہنا تھا، 'حتیٰ کہ ہم اس بارے میں کسی کو بتانے کے بارے میں بھی نہیں سوچ سکتے تھے، کیونکہ علی ظفر ایک سلیبریٹی ہیں اور کوئی بھی اس بات کو نہیں سنتا، اور سچ تو یہ ہے کہ گزرے سالوں میں ہم اس بات کو خود بھی بھول چکے تھے، لیکن میشا شفیع کا شکریہ کہ ان کی وجہ سے ہمیں بھی یہ یاد دلانے میں مدد ملی کہ ہمارا معاملہ بھی اہمیت رکھتا ہے۔'
شوبز سے وابستہ ایک میک اپ آرٹسٹ لینا غنی نے دعویٰ کیا کہ کئی مواقعوں پر علی ظفر نے حد سے تجاوز کیا اور اخلاق سے گری گفتگو کی۔
لینا نے لکھا کہ انہوں نے علی ظفر کی ان حرکات کو نظرانداز کرنے کی کوشش کی لیکن اب انہیں لگتا ہے کہ انہیں سچائی سب کے سامنے لے آنی چاہیے۔
میک اپ آرٹسٹ کے مطابق میشا شفیع کی بہادری کے بعد ان کے لیے یہ ناممکن تھا کہ وہ ان کے حق میں بات نہ کریں اور انہیں یہ نہ بتائیں کہ وہ اکیلی نہیں ہیں بلکہ وہ بھی اپنی خاموشی توڑ رہی ہیں۔
ایک خاتون بلاگر حمنہ رضا نے بھی اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر الزام عائد کیا کہ ایک تقریب کے دوران علی ظفر نے سیلفی لیتے ہوئے ان سے غیر اخلاقی حرکت کی تھی۔
خاتون نے لکھا کہ ڈیڑھ سال قبل وہ اپنے شوہر اور دوستوں کے ساتھ ایک تقریب میں گئیں، جہاں علی ظفر کو دیکھ کر وہ پرجوش ہوگئیں اور اکیلی ان کے ساتھ سیلفی لینے چلی گئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 'میں نے علی ظفر سے پوچھا کہ کیا آپ میرے ساتھ سیلفی لیں گے؟ جس پر انہوں نے مجھے قریب آنے کو کہا، میں ان کے برابر میں کھڑی ہوگئی اور سیلفی لینے ہی لگی تھی کہ میں نے محسوس کیا کہ انہوں نے اپنے ہاتھ سے میری کمر کو چھوا'۔
خاتون کے مطابق 'مجھے پتہ تھا کہ یہ کیا حرکت ہے، لیکن میں نے اسے نظر انداز کیا اور اپنے آپ سے جھوٹ بولا کہ ایسا کچھ نہیں ہوا، جب میں نے اپنے دوستوں کو بتایا تو مجھے نہیں معلوم کہ انہوں نے میری بات پر اعتبار کیا یا نہیں لیکن ہم سب اس بات پر متفق ہوگئے کہ شاید علی ظفر اپنے حواسوں میں نہیں تھے'۔
حمنہ نے مزید لکھا، 'اور اب میشا شفیع کے الزامات کے بعد مجھے یہ کہنا پڑ رہا ہے کہ میں اُس وقت درست تھی، میری آواز میری طاقت ہے اور میں اسے درست چیز کے لیے استعمال کر رہی ہوں'۔
میشا شفیع کا علی ظفر پر الزام اور گلوکار کی تردید
یاد رہے کہ گذشتہ روز میشا شفیع نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں ساتھی گلوکار علی ظفر پر ایک سے زائد مرتبہ جنسی ہراساں کیے جانے کا الزام عائد کرتے کہا تھا کہ اس قسم کے واقعات اُس وقت پیش نہیں آئے جب وہ انٹرٹینمنٹ انڈسٹری میں داخل ہوئی تھیں بلکہ یہ سب اُس وقت ہوا جب وہ اپنا نام بنا چکی تھیں۔
میشا شفیع کا کہنا تھا کہ بااختیار اور اپنے خیالات رکھنے کے باوجود ان کے ساتھ اس طرح کا واقعہ پیش آیا، اگر ان کے ساتھ ایسا ہوا ہے تو کسی کے ساتھ بھی ہوسکتا ہے۔
گلوکارہ نے مزید کہا کہ کوئی خاتون جنسی ہراساں کیے جانے سے محفوظ نہیں ہے، ہم اپنے معاشرے میں اس پر بات کرنے سے ہچکچاتے ہیں اور خاموشی کی راہ اختیار لیتے ہیں، ہمیں اجتماعی طور پر اپنی آواز بلند کرنی چاہیے تاکہ خاموشی کے کلچر کو توڑا جاسکے۔
دوسری جانب علی ظفر نے میشا شفیع کی جانب سے عائد کیے گئے جنسی ہراساں کیے جانے کے الزامات مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ الزام کا جواب الزام سے نہیں دیں گے بلکہ میشا شفیع کے خلاف عدالت جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ 'مجھے پورا یقین ہے کہ سچ ہمیشہ غالب ہوتا ہے'۔
علی ظفر نے مزید کہا کہ 'میں بین الاقوامی سطح پر چلنے والی ’می ٹو‘ مہم سے اچھی طرح واقف ہوں، میں 2 بچوں کا باپ، ایک شوہر اور ایک ماں کا بیٹا ہوں۔ میں ایک ایسا شخص ہوں جو رسوائی اور بے رحمی کے خلاف متعدد بار اپنے، اپنی فیملی اور دوستوں کے لیے کھڑا ہوا ہوں اور میں آج بھی ایسا ہی کروں گا'۔