25 اپریل ، 2018
اسلام آباد ہائیکورٹ نے بدنام زمانہ ایگزیکٹ جعلی ڈگری کیس میں نامزد ملزم شعیب شیخ سمیت دیگر کی ماتحت عدالت سے بریت کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔
جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل 2 رکنی ڈویژن بینچ نے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا اور آج جسٹس اطہر من اللہ نے مختصر فیصلہ پڑھ کر سنایا۔
عدالت نے شعیب شیخ اور دیگر کی بریت سے متعلق ماتحت عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے حکم دیا کہ سیشن جج اسلام آباد ویسٹ فریقین کے دوبارہ دلائل سننے کے بعد فیصلہ کریں۔
عدالت نے ملزمان کو گرفتاری سے بچنے کے لیے نئے ضمانتی مچلکے داخل کرانے کا بھی حکم دیا۔
جسٹس اطہر من اللہ نے وفاق کے وکیل راجا خالد سے مکالمہ کے دوران کہا کہ آپ کے دلائل سے متفق ہو کر فیصلہ سنایا۔
یاد رہے کہ اسلام آباد کے ایڈیشنل سیشن جج پرویز عبدالقادر نے رشوت لے کر شعیب شیخ کو ضمانت پر رہا کیا تھا، جنہیں برطرف کرتے ہوئے تحقیقات کا آغاز کیا جاچکا ہے۔
برطرف جج پرویز عبدالقادر میمن نے جسٹس شوکت عزیز صدیقی اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل اسلام آباد ہائیکورٹ کی 2 رکنی کمیٹی کے سامنے 50 لاکھ روپے رشوت لےکر شعیب شیخ کو بری کرنے کا اعتراف کیا تھا۔
جس کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار نے پرویز عبدالقادر میمن کے خلاف مقدمے کے لیے ایف آئی اے کو خط لکھا تھا۔
ایگزیکٹ اسکینڈل
دنیا بھر میں جعلی ڈگری کا کاروبار کرنے والی کمپنی ایگزیکٹ کے کالے دھند کا انکشاف 18 مئی 2015 کو امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز نے کیا۔
ایگزکٹ کا جعلی ڈگریوں کا اسکینڈل دنیا بھر میں پاکستان کے لیے بدنامی کا باعث بنا کیونکہ ایگزیکٹ جعلی ڈگریوں، پیسے چھاپنے اور لوگوں کو بلیک میل کرنے کا کاروبار دنیا بھر میں پھیلا چکی تھی۔
چیف جسٹس پاکستان نے بھی ایگزیکٹ کے بدنام زمانہ جعلی ڈگری اسکینڈل کا از خود نوٹس لے رکھا ہے۔