25 اپریل ، 2018
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور فرانسیسی ہم منصب ایمانیول میکرون نے ایران سے نئے جوہری معاہدہ کرنے کی جانب اشارہ دیا ہے۔
واشگنٹن کے دورے پر آئے فرانسیسی صدر ایمانیول میکرون نے امریکی ہم منصب ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی جس کے دوران 2015 میں ہونے والے ایران سے جوہری معاہدے کے خاتمے اور نئے معاہدے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ہم بہت بڑا کچھ کرنے جارہے ہیں اور شاید یہ ایران سے معاہدہ بھی ہوسکتا ہے تاہم کوئی بھی نیا معاہدہ مضبوط بنیاد پر ہوگا۔
امریکی صدر نے عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان 2015 میں ہونے والے جوہری معاہدے کو پاگل پن قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس معاہدے میں یمن، شام اور مشرق وسطیٰ کے دیگر حصے شامل کیے جانے چاہیے تھے۔
فرانسیسی صدر کا کہنا تھا کہ معاہدے میں ایران کے بیلسٹک میزائل پروگرام اور اس کے مشرق وسطیٰ میں کردار کو بھی زیرغور لانا چاہیے اور ایران کے خطے میں بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کو بھی بات چیت کا حصہ بنانا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ایران سے نئے معاہدے میں طویل المدت جوہری سرگرمیوں کو شامل کرنے کی ضرورت ہے تاہم انہیں علم نہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ ایران کے جوہری معاہدہ کی ڈیڈ لائن میں توسیع کریں گے یا نہیں۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان ہونے والے جوہری معاہدے کی توسیع 12 مئی کو کرنا ہے تاہم وہ کہہ چکے ہیں کہ اس معاہدے کی توثیق نہیں کی جائے گی۔
دوسری جانب ایران نے دھمکی دی ہے کہ اگر امریکا نے معاہدہ منسوخ کیا تو اس کے سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے جب کہ ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف کہہ چکے ہیں کہ اگر امریکا معاہدے سے پھرا تو وہ یورینئم افزودگی کا حق محفوظ رکھتا ہے۔