25 اپریل ، 2018
پشاور: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک مالم جبہ اراضی کیس میں طلب کیے جانے پر نیب کے دفتر میں پیش ہوگئے۔
نیب خیبرپختونخوا نے محکمہ جنگلات کی اراضی غیر قانونی طور پر لیز پر دینےکے الزام میں پرویز خٹک اور چیف سیکریٹری اعظم خان کو گزشتہ روز طلبی کا نوٹس جاری کیا تھا۔
جیونیوز کے مطابق وزیراعلیٰ پرویز خٹک بغیر پروٹوکول کے نیب کے دفتر پہنچے جہاں ان سے مالم جبہ اراضی کیس اور سرکاری ہیلی کاپٹر کے استعمال سے متعلق پوچھ گچھ کی گئی جو تقریباً ایک گھنٹہ جاری رہی۔
ذرائع کے مطابق نیب کی جانب سے وزیراعلیٰ پرویز خٹک کو دونوں الزامات کا جواب دینے کے لیے سوال نامہ دیا گیا ہے جس کے جواب کے لیے ایک ہفتے سے 10 دن کا وقت دیا گیا ہے۔
نیب کے مطابق خیبرپخونخوا حکومت نے مالم جبہ میں 275 ایکٹر زمین 33 سال کی لیز پردی تھی جو قواعد کے برعکس کمپنی کو دی گئی۔
دوسری جانب نیب میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پرویز خٹک نے کہا کہ خوش آئند ہے چیف ایگزیکٹیو سے پوچھ گچھ ہورہی ہے، سوالنامہ مل گیا ہے جس کا تفصیلی جواب دوں گا۔
انہوں نے بتایا کہ نیب نے ہیلی کاپٹر اور مالم جبہ اراضی کیس میں طلب کیا تھا، ہیلی کاپٹرکے استعمال کی کوئی ایس او پی نہیں تھی، وزیر اور آفیسرز ہیلی کاپٹر استعمال کرتے رہے ہیں جب کہ مالم جبہ اراضی والی سوات نے گفٹ کی تھی جو محکمہ سیاحت کو وفاق سے ملی۔
نگراں حکومت سے متعلق سوال پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ نگراں حکومت کے لیے جماعت اسلامی اور اپوزیشن سے نام مانگے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ بجٹ پر اگر حکومت اور اپوزیشن ایک پوائنٹ پر آئے تو پیش کریں گے ورنہ نہیں۔
وزیراعلیٰ نےبتایا کہ ووٹ بیچنے والے ایم پی ایز کو صرف نوٹس بھیجے گئے ہیں، اگر وہ عدالت گئے تو میں بھی عدالت میں پیش ہوں گا۔