02 مئی ، 2018
اسلام آباد: مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور سابق وزیر خارجہ خواجہ آصف نے اپنی نااہلی کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا جب کہ عدالت نے درخواست منظور کرتے ہوئے 4 مئی کو سماعت کے لئے مقرر کردی۔
خواجہ آصف نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ کاغذات نامزدگی میں بیرون ملک کا بینک اکاؤنٹ غیر ارادی طور پر ظاہر نہ کر سکا، اکاؤنٹ میں کاغذات نامزدگی کے ڈیکلیئرڈ اثاثوں کی 0.5 فیصد رقم تھی۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ موجودہ رٹ دائر ہونے سے قبل بینک اکاؤنٹ اور اقامہ ظاہر کر چکا تھا۔
خواجہ آصف نے عدالت سے استدعا کی کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ اور قومی اسمبلی کی رکنیت ختم کرنے کا الیکشن کمیشن کا نوٹی فکیشن ختم کیا جائے۔
سپریم کورٹ نے نااہلی کے خلاف خواجہ آصف کی اپیل سماعت کے لئے مقرر کردی جس پر جمعے کو سماعت کی جائے گی۔
سابق وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے بغیر شواہد غیر فعال بینک اکاؤنٹ کو ظاہر نہ کرنا بدنیتی قرار دیا جب کہ عدالتی فیصلے میں ملکی اور یو اے ای قوانین کو مدنظر نہیں رکھا گیا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ ہائیکورٹ نے درخواست گزار کے رویے کو بھی سامنے رکھنا ہوتا ہے جب کہ درخواست گذار نے عدالت سے حقائق چھپائے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ کاغذات نامزدگی میں 6.8 ملین روپے کی بیرونی آمدن کو ظاہر کیا اور ظاہر کردہ آمدن میں تنخواہ بھی شامل تھی جب کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے قیاس آرائیوں پر مبنی فیصلہ دیا۔
رہنما (ن) لیگ نے مزید کہا کہ رٹ 2017 میں دائر ہوئی اور 2015 میں اقامہ ظاہر کیا، اس لیے خود سے اکاؤنٹ ظاہر کرنے کے عمل کو بدنیتی نہیں کہا جا سکتا۔
یاد رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے تحریک انصاف کے رہنما عثمان ڈار کی درخواست پر 26 اپریل کو فیصلہ سناتے ہوئے تاحیات نااہل قرار دیا تھا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل تین رکنی لارجر بینچ نے 35 صفحات پر مشتمل فیصلے میں خواجہ آصف کو آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہل قرار دیا۔