16 مئی ، 2018
اسلام آباد: اصغر خان کیس میں ایف آئی اے کی تحقیقاتی کمیٹی کی جانب سے طلب کیے جانے پر سابق آرمی چیف جنرل (ر) مرزا اسلم بیگ اور آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) اسد درانی کمیٹی کے سامنے پیش ہوگئے۔
سپریم کورٹ نے گزشتہ ہفتے اپنے فیصلے میں حکومت کو اصغر خان کیس پر عملدرآمد کا حکم دیا تھا اور کہا تھا کہ وفاقی حکومت اور ایف آئی اے کیس کے فیصلے کی روشنی میں قانون کےمطابق کارروائی کریں۔
جیونیوز کےمطابق اصغر خان کیس میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے جس میں ایف آئی اے کی تحقیقاتی کمیٹی نے سابق آرمی چیف مرزا اسلم بیگ اور سابق ڈائریکٹر جنرل آئی ایس آئی اسد درانی کو آج تحقیقات کے لیےطلب کیا۔
جنرل (ر) مرزا اسلم بیگ کچھ دیر بیان ریکارڈ کرانے کے بعد واپس روانہ ہوگئے جب کہ اسد درانی نے کمیٹی کے روبرو اپنا بیان ریکارڈ کروایا۔
ذرائع کےمطابق مرزا اسلم بیگ اور اسد درانی اپنے ساتھ دستاویزات لے کر آئے تھے۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ مرزا اسلم بیگ اور اسد درانی کو ایف آئی اے کی تحقیقاتی کمیٹی نے گزشتہ روز آج طلبی کے نوٹس جاری کیے تھے۔
ذرائع کے مطابق ایف آئی اے کے احسان صادق تحقیقاتی کمیٹی کی سربراہی کررہے ہیں جب کہ کمیٹی میں ڈاکٹر عثمان انور، ڈائریکٹر ایف آئی اے ڈاکٹر رضوان اور قانونی معاونت کے لیے ڈائریکٹر لاء علی شیر جاکھرانی بھی کمیٹی میں شامل ہیں۔
ذرائع نےبتایا کہ ڈاکٹر عثمان انور پہلے بھی کیس میں بیانات لے چکے ہیں لیکن احسان صادق آج دوبارہ مرزا اسلم بیگ اور اسد درانی کے بیانات لیں گے۔
ذرائع کے مطابق مرزا اسلم بیگ سے پوچھا جائے گا کہ رقم کیسے آئی؟ کس کے حوالے کی؟ یہ فیصلہ کس سطح پر کیا گیا؟ کون کون اس میں ہمراہ تھا؟ کس کس سیاستدان کو پیسے دینے کا فیصلہ ہوا؟ اور اس کا مقصد کیا تھا؟۔
ذرائع کا بتاناہےکہ تحقیقاتی کمیٹی کی جانب سے اسد درانی سے پوچھا جائے گاکہ پیسوں کا انتظام کس نے کیا اور پیسے کہاں سے آئے؟ کس طرح بانٹے گئے؟
ذرائع کے مطابق تحقیقاتی کمیٹی دیگر سیاستدانوں کو بھی طلب کرے گی۔