07 جون ، 2018
اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کو عہدے سے ہٹانے کے لیے مسلم لیگ (ن) کی درخواست خارج کردی۔
چیئرمین نیب کو عہدے سے ہٹانے کے لیے مسلم لیگ (ن) جاپان کے رہنما نور احمد اعوان کی درخواست پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے اِن چیمبر سماعت کی۔
مختصر سماعت کے بعد چیف جسٹس نے چیئرمین نیب کو ہٹانے سے متعلق (ن) لیگ کی درخواست خارج کر دی۔
واضح رہے کہ نور اعوان نے گزشتہ ماہ 12 مئی کو چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کے خلاف سپریم کورٹ میں آئینی درخواست دائر کی تھی۔
درخواست گزار نے موقف اپنایا تھا کہ 8 مئی کو چیئرمین نیب نے ایک پریس ریلیز جاری کی جس میں سابق وزیراعظم اور قائد مسلم لیگ (ن) نواز شریف کی جانب سے پیسے بھارت منتقل کرنے کا ذکر کیا گیا۔
درخواست گزار نے آئینی درخواست میں کہا تھا کہ پریس ریلیز نواز شریف کو بدنام کرنے کے لیے جاری کی گئی جس کی نیب چیئرمین کی جانب سےکوئی تردید نہیں کی گئی۔
درخواست گزار نے سپریم کورٹ سے استدعا کی تھی کہ چیئرمین نیب سے غیر مشروط معافی مانگنے اور انہیں عہدے سے ہٹانے کا حکم صادر کیا جائے۔
چیئرمین نیب کی جانب سے جاری کی گئی پریس ریلیز
یاد رہے کہ 8 مئی کو نیب چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے سابق وزیراعظم نواز شریف اور دیگر کے خلاف مبینہ طور پر 4.9 ارب ڈالر بھارت بھیجنے کی خبر کا نوٹس لے کر جانچ پڑتال کا حکم دیا تھا۔
نیب کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیے میں ایک میڈیا رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ تھا 'یہ رقم مبینہ طور پر منی لانڈرنگ کے ذریعے بھارت بھجوائی گئی تھی'۔
اعلامیے کے مطابق 'بھارتی حکومت کے سرکاری خزانے میں 4.9 ارب ڈالر کی خطیر رقم بھجوائی گئی، جس سے بھارتی حکومت کے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر بڑھے اور اس اقدام سے پاکستان کو نقصان ہوا'۔
مزید کہا گیا کہ 'میڈیا رپورٹ کے مطابق یہ بات ورلڈ بینک مائیگریشن اینڈ ریمیٹنس بک 2016 میں موجود ہے'۔
نیب کے نوٹس کے بعد اسٹیٹ بینک کی جانب سے اس کی تردید کردی گئی تھی، جس پر نیب نے ایک اور وضاحت جاری کی تھی، جس کے بعد ملکی سیاست میں بھونچال آگیا تھا۔
اُس وقت کے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے چیئرمین نیب کو پارلیمنٹ میں طلب کرکے تفتیش کا مطالبہ کیا تھا جب کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف نے چیئرمین نیب سے مستعفیٰ ہونے اور معافی مانگنے کا مطالبہ کیا تھا۔