کالعدم تحریک طالبان کا سربراہ ملا فضل اللہ مارا گیا، افغان حکام کی تصدیق

ملا فضل اللہ پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر حملے کا ماسٹر مائنڈ تھا: فوٹو / فائل

کابل: افغان وزارت دفاع نے کالعدم تحریک طالبان کے سربراہ ملا فضل اللہ کی امریکی ڈرون حملے میں ہلاکت کی تصدیق کردی۔

افغان وزارت دفاع کے ترجمان محمد ردمنیش نے کالعدم تحریک طالبان کے سربراہ ملا فضل اللہ کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ افغان صوبے کنڑ میں امریکی فوجی کارروائی میں ملا فضل اللہ مارا گیا۔

دوسری جانب ترجمان امریکی فوج نے بھی ملا فضل اللہ کی ہلاکت کی تصدیق کی۔

ترجمان امریکی فوج لیفٹینینٹ کرنل مارٹن کا کہناتھا کہ 13 اور14 جون کی درمیانی شب امریکی فوج نےکنڑ میں کارروائی کی جس میں دہشت گرد تنظیم کو نشانہ بنایا گیا اور اس حملے میں کالعدم تحریک طالبان کا سربراہ ملا فضل اللہ ہلاک ہوگیا۔

افغان میڈیا کے مطابق امریکی ڈرون حملے میں ملا فضل اللہ کے ساتھ ٹی ٹی پی کے دیگر 4 کمانڈرز بھی مارے گئے جن میں ابوبکر، سجاد، عمران اور مولوی عمرشامل ہیں۔

ملا فضل اللہ 2014 میں پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر ہونے والے حملے کا ماسٹر مائنڈ تھا اور اس پر ملالہ یوسفزئی پر قاتلانہ حملہ کرنے کا بھی الزام تھا جب کہ وہ پاکستان میں دہشت گردی کی متعدد کارروائیوں میں ملوث رہا۔

امریکا نے ملا فضل اللہ کو عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کر رکھا تھا اور اس سے متعلق اطلاع دینے والے کے لیے 50 لاکھ ڈالر انعام کا بھی اعلان کیا تھا۔

واضح رہےکہ ماضی میں بھی ملا فضل اللہ کی ہلاکت کی خبریں سامنے آچکی ہیں تاہم افغان طالبان کی جانب سے اب تک ملا فضل اللہ کی ہلاکت کی تصدیق نہیں کی گئی ہے۔

یہ خبر ایک ایسے وقت منظر عام پر آئی ہے جب عید الفطر کے موقع پر افغان حکومت اور طالبان نے جنگ بندی کا اعلان کیا تھا۔

 2001 میں افغانستان پر امریکی حملے کے بعد سے یہ پہلا موقع ہے کہ طالبان نے غیر مشروط جنگ بندی کا اعلان کیا۔

مزید خبریں :