20 جون ، 2018
بالی وڈ اداکار عرفان خان نے کینسر کے آگے ہتھیار ڈال دیے ہیں اور ان کا کہنا ہے اب پتا چل رہا ہے کہ درد کیا ہوتا ہے اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ پوری کائنات اس درد میں سمٹ آئی ہے۔
عرفان خان کو 3 ماہ قبل نیورو اینڈو کرائن کینسر کی تشخیص ہوئی تھی جس کے بعد سے ہی وہ موذی مرض سے لڑائی لڑ رہے ہیں اور علاج کی غرض سے لندن میں مقیم ہیں۔
پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان کھیلے گئے لارڈز کے تاریخی ٹیسٹ میچ میں عرفان خان کو میدان میں دیکھا گیا تھا لیکن اب انہوں نے اس مشکل لڑائی کے حوالے سے سینئر صحافی کو خط لکھ کر اپنے جذبات کا اظہار کیا ہے۔
بالی وڈ اداکار نے لکھا ہے کہ کچھ مہینے پہلے اچانک مجھے پتا چلا کہ میں نیورو اینڈو کرائن کینسر میں مبتلا ہوں، یہ لفظ میں نے پہلی بار سنا تھا جب اس کے بارے میں معلومات کیں تو پتہ چلا کہ اس پر زیادہ لوگ نہیں جانتے۔
ان کا کہنا ہے کہ ابھی تک میں تیز رفتار ٹرین میں سفر کر رہا تھا، میرے ساتھ کچھ خواب، خواہشات، خوشیاں اور منزلیں تھیں لیکن پھر کسی نے مجھے ہلا کر جگا دیا، میں نے پیچھے مُڑ کر دیکھا تو وہ ٹی سی تھا۔
خط میں انہوں نے لکھا کہ ٹکٹ چیکر نے کہا کہ آپ کا اسٹیشن آگیا ہے نیچے اتر جائیں، جس پر میں نے حیران ہو کر کہا کہ ابھی میرا اسٹیشن نہیں آیا تو اس نے جواب میں کہا کہ آپ کو اگلے اسٹیشن پر اترنا ہوگا۔
عرفان خان نے کہا کہ اس ڈر اور درد کے درمیان اپنے بیٹے کو کہتا ہوں کہ میں کسی بھی حالت میں ٹھیک ہونا چاہتا ہوں اور مجھے اپنے پیروں پر واپس کھڑا ہونا ہے۔
انہوں نے اپنی بیماری کے حوالے سے لکھا ہے کہ بے انتہا درد ہو رہا ہے، یہ تو معلوم تھا کہ درد ہوگا لیکن اب پتا چل رہا ہے کہ درد کیا ہوتا ہے اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ پوری کائنات اس درد میں سمٹ آئی ہے۔
ورسٹائل اداکار نے خط میں مزید لکھا کہ میں جس اسپتال میں علاج کروا رہا ہوں، اس میں بالکونی ہے جس سے باہر کا نظارہ ہوتا ہے، سڑک کی ایک طرف میرا اسپتال اور دوسری طرف لارڈز اسٹیڈیم ہے جہاں ویوین رچرڈ کا مسکراتا پوسٹر ہے، اسے دیکھنے پر پہلی نظر میں کوئی احساس ہی نہیں ہوا کیوں کہ یہ دنیا میری تھی ہی نہیں۔
عرفان خان کا مزید کہنا تھا کہ دنیا بھر سے لوگ میری صحت یابی کے لیے دعا کر رہے ہیں اور یہ سب دعائیں مل کر ایک ہوگئی ہیں جن کا اثر ہونا شروع ہو گیا ہے۔
انہوں نے خط میں لکھا کہ میرے لیے یہی بہتر ہے کہ بیماری کو اپنی طاقت سمجھوں اور اچھا کھیل کھیلوں اسی لیے میں نے ہتھیار ڈال دیے ہیں، اب مجھے جینے مرنے کی پرواہ نہیں ہے، مجھے نہیں پتا زندگی کہاں لے جائے لیکن اب یہ سب دماغ سے نکال دیا ہے اور پہلی بار آزادی کا احساس ہوا ہے۔
یاد رہے کہ عرفان خان بھارتی فلم نگری کے وراسٹائل اداکار ہیں جنہوں نے کریئر میں کئی سپر ہٹ فلمیں دی ہیں اور بیماری سے قبل بھی فلم کی شوٹنگ میں مصروف تھے۔