23 جون ، 2018
مسلم لیگ ن نے ناراض پارٹی رہنما چوہدری نثار کے کو نہ پارٹی ٹکٹ دیا اور نہ ہی ان کے مقابلے میں امیدوار کھڑے کیے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) نے پہلے مرحلے میں پنجاب کی متعدد قومی و صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر پارٹی امیدواروں کا اعلان کردیا۔
ن لیگ نے این اے 59 اور این اے 63 سے چوہدری نثار علی خان کے مقابلے میں کوئی امیدوار کھڑا نہیں کیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ چوہدری نثار کے مقابلے میں امیدوار نہ کھڑا کرنے کا آپشن چوہدری نثار کے لیے پارٹی دروازے کھلے رکھنے کے لیے ہے۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ چوہدری نثار کے لیے پارٹی دروازے کھلے رکھنے کی تجویز شہباز شریف اور سینیئر پارٹی رہنماؤں نے دی تاہم سینیٹر پرویز رشید چوہدری نثار کو پارٹی ٹکٹ دینے کے مخالف ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف چوہدری نثار کے لیے آپشن کھلا رکھنے کی حتمی منظوری دیں گے۔
ذرائع کے مطابق چوہدری نثار کو درخواست نہ دینے کے باعث پارٹی ٹکٹ جاری نہیں کیا گیا لیکن نواز شریف حتمی فیصلے سے قبل پرویز رشید کو بھی اعتماد میں لیں گے۔
ذرائع کا یہ بھی بتانا ہے کہ چوہدری نثار نے بھی مسلم لیگ ن کی قیادت پر براہ راست تنقید نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
خیال رہے کہ چوہدری نثار قومی اسمبلی کے دو اور پنجاب اسمبلی کے دو حلقوں سے آزاد حیثیت میں الیکشن لڑ رہے ہیں۔
چوہدری نثار کے مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کے ساتھ پاناما کا معاملہ سامنے آنے کے بعد سے شروع ہونے والے اختلافات شدت اختیار کر چکے ہیں۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ شہباز شریف چوہدری نثار کو پارٹی ٹکٹ دینے کے حامی تھے تاہم نواز شریف کا مؤقف تھا کہ کسی بھی امیدوار کو درخواست کے بغیر ٹکٹ جاری نہیں کیا جائے گا۔
دوسری جانب چوہدری نثار کا مؤقف ہے کہ جب میں نے پہلے کبھی ٹکٹ کے لیے اپلائی نہیں کیا تو اب کیوں کروں۔
ان کا کہنا ہے کہ ٹکٹ کے لیے تو نئے لوگ درخواست دیتے ہیں، پرانے سیاستدانوں کی تو کارکردگی خود بولتی ہے۔