Time 25 جون ، 2018
پاکستان

ایون فیلڈ ریفرنس:نواز شریف اور مریم کو مزید 3 دن کا استثنیٰ مل گیا


اسلام آباد: ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نوازشریف اور مریم نواز کے مزید تین دن کے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی گئی۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنس کی سماعت کی۔

مذکورہ کیس کی 22 جون کو ہونے والی گزشتہ سماعت پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے حتمی دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے موکل لندن فلیٹس کے بینیفیشل اونر ہیں اور نہ ہی اُن کا ان سےکوئی تعلق ہے۔

آج جب سماعت شروع ہوئی تو جج محمد بشیر نے استفسار کیا کہ ملزمان میں سے کوئی بھی نظر نہیں آرہا۔

جس پر خواجہ حارث نے جواب دیا کہ کیپٹن (ر) صفدر تھوڑی دیر میں پیش ہوجائیں گے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ نواز شریف اور مریم نواز بیرون ملک ہیں، اس حوالے سے درخواست جمع کرانی ہے۔

جس کے بعد تھوڑی ہی دیر میں کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کمرہ عدالت میں پہنچ گئے۔

نواز شریف اور مریم نواز کو مزید 3 دن کا استثنیٰ 

سماعت کے دوران سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کی حاضری سے مزید 7 دن کے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی۔

درخواست کے ساتھ بیگم کلثوم نواز کی میڈیکل رپورٹ بھی عدالت میں پیش کی گئی۔

جس پر جج محمد بشیر نے نواز شریف اور مریم نواز کو حاضری سے 3 دن کا استثنیٰ دے دیا۔

اس موقع پر پراسکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر عباسی نے کہا کہ کلثوم نواز کی بیماری کے حوالے سے ڈاکٹر بہتر بتاسکتے ہیں۔

ان کامزید کہنا تھا کہ جو میڈیکل رپورٹ پیش کی گئی، اس پر کسی ڈاکٹر کے دستخط نہیں ہیں۔

جس پر خواجہ حارث نے جواب دیا کہ بیگم کلثوم نواز مسلسل بیمار اور وینٹی لیٹر پر ہیں۔

بعد ازاں احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کیس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ 19 جون کو سماعت کے دوران احتساب عدالت نے نواز شریف اور مریم نواز کو حاضری سے 4 دن کا استثنیٰ دیا تھا۔

سابق وزیراعظم نواز شریف اپنی صاحبزادی مریم نواز کے ہمراہ، کینسر کے مرض میں مبتلا اپنی اہلیہ بیگم کلثوم نواز کی عیادت کے لیے لندن میں موجود ہیں، جو اس وقت وینٹی لیٹر پر ہیں اور ان کی حالت تشویش ناک ہے۔

خواجہ حارث کے حتمی دلائل 

سماعت کے باقاعدہ آغاز پر خواجہ حارث نے حتمی دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پاناما جے آئی ٹی کی رپورٹ اور تفتیشی افسر کی رائے ناقابل قبول شواہد ہے۔

خواجہ حارث کا مزید کہنا تھا کہ وہ پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاءکے بیان کے دوسرے حصے کے حوالے سے دلائل دیں گے۔

دلائل کے دوران خواجہ حارث نے نکتہ اٹھایا کہ کسی اور کی پیش کردہ دستاویزات کا متن نواز شریف کے خلاف کیسے استعمال ہوسکتا ہے؟

خواجہ حارث نے کہا کہ جےآئی ٹی نے 2 خطوط میں تضادات کی بات کی ہے، خطوط میں تضادات کا بتانا جےآئی ٹی کا کام نہیں عدالت کا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ تفتیشی افسر رائے دے کر اثر انداز ہو رہا ہے، واجد ضیاء یہ خط پیش تو کرسکتے تھے مگر کوئی کمنٹس نہیں کرسکتے تھے۔

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ قطری شہزادے کے 2 خطوط کا نواز شریف سے کچھ لینا دینا نہیں۔

خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ واجد ضیاء کے بیان کے صفحہ نمبر 28 پر نواز شریف کا ذکر آرہا ہے، جہاں واجد ضیاء کہہ رہے ہیں کہ رقوم ادائیگی کی نواز شریف، مریم، حسن، حسین نواز اور طارق شفیع نےکوئی دستاویز نہیں دی۔

اپنے دلائل کے دوران خواجہ حارث نے کہا کہ نواز شریف پر جے آئی ٹی کے تحت فرد جرم عائد کی گئی، اس سیکشن کے تحت نوازشریف کا کوئی براہ راست تعلق استغاثہ نے نہیں بتایا صرف شریف فیملی کا ذکر ہے۔

خواجہ حارث نے کہا کہ اپنے پورے بیان میں واجد ضیاء پہلے دستاویز کا متن پڑھتے اور پھر رائے دیتے رہے، ان کے بیان میں ایک تہائی حصہ بار بار چیزیں دہرائی گئیں۔

نواز شریف کے وکیل کے مطابق واجد ضیاء نے کہا کہ ہم نے شواہد کا معائنہ کیا، ساتھ ہی انہوں نے اعتراض اٹھایا کہ کیا معائنہ کرنا تفتیشی افسر کا کام ہے؟ یہ عدالت کا کام ہے۔

نیب ریفرنسز کا پس منظر

سپریم کورٹ کے پاناما کیس سے متعلق 28 جولائی 2017 کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کر رکھے ہیں، جو ایون فیلڈ پراپرٹیز، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسمنٹ سے متعلق ہیں۔

نیب کی جانب سے ایون فیلڈ پراپرٹیز (لندن فلیٹس) ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کے بیٹوں حسن اور حسین نواز، بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ملزم ٹھہرایا گیا ہے۔

العزیزیہ اسٹیل ملز جدہ اور 15 آف شور کمپنیوں سے متعلق فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں نواز شریف اور ان کے دونوں بیٹوں حسن اور حسین نواز کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔

نواز شریف کے صاحبزادے حسن اور حسین نواز اب تک احتساب عدالت کے روبرو پیش نہیں ہوئے جس پر عدالت انہیں مفرور قرار دے کر ان کا کیس الگ کرچکی ہے۔

نیب کی جانب سے احتساب عدالت میں تین ضمنی ریفرنسز بھی دائر کیے گئے ہیں جن میں ایون فیلڈ پراپرٹیز ضمنی ریفرنس میں نواز شریف کو براہ راست ملزم قرار دیا گیا ہے۔

جب کہ العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ضمنی ریفرنس میں نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر نامزد ہیں۔

یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے 10 جون کو سماعت کے دوران احتساب عدالت کو شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز پر ایک ماہ میں فیصلہ سنانے کا حکم دیا تھا۔

مزید خبریں :