,
Time 05 جولائی ، 2018
پاکستان

نیب نے نوازشریف کے سابق پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد کو گرفتار کرلیا


لاہور: قومی احتساب بیورو(نیب) نے 2 سابق وزرائے اعظم کے پرنسپل سیکریٹری رہنے والے فواد حسن فواد کو اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزام میں گرفتار کرلیا۔

نیب نے سابق وزرائے اعظم نواز شریف اور شاہد خاقان عباسی کے سابق پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد کو آشیانہ ہاؤسنگ اقبال کیس میں آج گیارہویں مرتبہ طلب کیا تھا، تاہم وہ آج تیسری مرتبہ نیب لاہور کے سامنے پیش ہوئے۔

نیب کے دفتر آمد کے موقع پر میڈیا نمائندوں نے فواد حسن فواد سے بات کرنےکی کوشش کی لیکن وہ کوئی بات کیے بغیر دفتر میں چلے گئے۔

ترجمان نیب کے مطابق فواد حسن فواد سے آشیانہ ہاؤسنگ اقبال کیس کے سلسلے میں سوالات کیے گئے، تاہم وہ مناسب جواب نہ دے سکے جس پر انہیں گرفتار کرکے حوالات منتقل کردیا گیا۔

فواد حسن فواد پر الزامات کی تفصیلات جاری

فواد حسن فواد کی گرفتاری کی ڈی جی نیب نے بھی تصدیق کی اور ان کے خلاف الزامات کی تفصیل بھی جاری کردی گئی۔

ترجمان نیب کے مطابق فواد حسن فواد نے آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکیم کا ٹھیکہ من پسند افراد کو دے کر مجموعی طور پر خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا۔

ترجمان نیب کے مطابق فواد حسن فواد نے 9 سی این جی اسٹیشنز کی منظوری دی۔

فواد حسن فواد نے سرکاری اجازت کے بغیر نجی بنک میں غیر قانونی طور پر ستمبر 2005 تا جولائی 2006 تک نوکری کی۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ فواد حسن فواد نے انکوائری کمیٹی کی رپورٹ کو چھپایا، رپورٹ میں چوہدری لطیف اینڈ سنز کو پیپرا رولز کے مطابق کنٹریکٹ دینا قرار دیا گیا تھا، کنٹریکٹ کی غیر قانونی منسوخی سے حکومت کو 50 لاکھ 90 ہزار روپے کنٹریکٹر کو دینا پڑے، کنٹریکٹ کی غیر قانونی منسوخی سے پراجیکٹ میں تاخیر ہوئی جسے اس کی لاگت اربوں روپے بڑھ گئی۔

نیب ذرائع کا کہنا ہےکہ فواد حسن فواد نے بطور سیکریٹری صحت پنجاب مہنگے نرخ پر 6 موبائل ہیلتھ یونٹس خریدے۔

ترجمان نیب کا کہناہےکہ فواد حسن فواد کا بیان مکمل کرکے انہیں حوالات میں بند کردیا گیا ہے۔

آشیانہ اقبال ہاؤسنگ کیس

پنجاب حکومت نے مارچ 2013 میں کم آمدنی والے سرکاری ملازمین کو گھر فراہم کرنے کے لیے پیراگون ہاؤسنگ سوسائٹی میں آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم بنانے کا منصوبہ بنایا تھا، جس کے تحت 6400 گھر تعمیر کیے جانے تھے۔

پنجاب حکومت نے اس سلسلے میں 3 ہزار کنال اراضی مختص کی تھی جس میں سے ایک ہزار کنال ڈیولپرز کو دی گئی تھی تاکہ ملازمین کے لیے گھر بنائے جاسکیں۔

فواد حسن فواد اس وقت پنجاب میں سیکریٹری عملدرآمد کمیشن تھے اور ان پر الزام ہے کہ انہوں نے ٹھیکہ لینے والی لطیف اینڈ سنز کمپنی کو دباؤ میں لاکر اپنی پسندیدہ کمپنی کاسا ڈیولپرز کو اس کا ٹھیکہ دیا تھا، اس وقت فواد حسن فواد کے خلاف ان الزامات پر تحقیقات شروع کی گئی۔

فواد حسن فواد کا اس کے بعد وفاق میں تبادلہ کردیا گیا اور وہ سابق وزیراعظم نوازشریف اور شاہد خاقان عباسی کے پرنسپل سیکریٹری رہے جب کہ اِن دنوں وہ ڈی جی سول سروسز اکیڈمی ہیں۔

واضح رہے کہ نیب نے اسی کیس میں سابق ڈی جی لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) احد چیمہ کو بھی گرفتار کر رکھا ہے جو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں ہیں۔

مزید خبریں :