06 جولائی ، 2018
عام انتخابات 2018 میں پاکستانی خواتین اور پہلی دفعہ ووٹ ڈالنے والے افراد کا حکومت بنانے میں اہم کردار ادا ہو گا۔
25 جولائی کو ساڑھے 10 کروڑ سے زائد ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے جن میں 4 کروڑ 67 لاکھ سے زائد خواتین بھی شامل ہیں۔
ایسی صورتحال میں تقریباً تمام ہی سیاسی جماعتوں کی توجہ خواتین اور پہلی مرتبہ ووٹ ڈالنے والے افراد کی حمایت حاصل کرنے پر ہے۔
22 سالہ فرحانہ شاہد بھی پاکستان میں رجسٹرڈ4 کروڑ 67 لاکھ 30 ہزار خواتین ووٹرز میں سے ایک ہیں جن کا کہنا ہے کہ ’میں ووٹ ڈالنا چاہتی ہوں، یہ میرا حق ہے تاہم پہلی مرتبہ حق رائے دہی استعمال کرنے والوں کے لیے اس عمل کو مزید آسان بنانے کی ضرورت ہے‘۔
2013 کے مقابلے میں پاکستان میں رجسٹرڈ خواتین ووٹرز کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ گیلپ پاکستان کے مطابق اس بار انتخابات میں 68 فیصد اور پلس کنسلٹنٹ کے مطابق 80 فیصد خواتین اپنا جمہوری حق استعمال کریں گی۔ ان دونوں سروے میں خواتین نے امید ظاہر کی کہ الیکشن 2018 ملک میں مثبت تبدیلی لائے گا۔
لاہور کی ایک تجارت پیشہ خاتون علائن عالم نے خواتین پر زور دیا ہے کہ وہ الیکشن والے دن باہر نکلیں اور ووٹ کاسٹ کریں۔ وہ کہتی ہیں کہ ’خواتین کل آبادی کا نصف سے زیادہ حصہ ہیں لہٰذا اگر انتخابات میں ان کی مکمل نمائندگی نہیں ہوگی تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ ملک کے تقریباً نصف شہریوں کی آواز اس میں شامل نہیں۔ ساتھ ہی اس سے ملکی مستقبل کا ڈھانچہ بھی نامکمل ہوگا کیوں کہ حقیقی جمہوری نظام وہی ہوتا ہے جہاں شہری اور ترقیاتی منصوبہ بندی میں خواتین کی شمولیت ہو‘۔
گیلپ سروے کے مطابق سب سے زیادہ خواتین جس سیاسی جماعت کو ووٹ دینے کی خواہش رکھتی ہیں وہ پاکستان مسلم لیگ (ن) ہے۔ سروے میں شامل 26 فیصد خواتین نے کہا کہ وہ مسلم لیگ (ن) کو ووٹ دینے کی خواہش رکھتی ہیں جبکہ اس کے مقابلے میں 24 فیصد خواتین نے پاکستان تحریک انصاف جبکہ 18 فیصد خواتین نے پاکستان پیپلز پارٹی کو اپنی پسند بتایا۔
پلس کے سروے میں بھی پاکستان مسلم لیگ (ن) خواتین کی پسندیدہ ترین جماعت رہی جہاں 32 فیصد خواتین نے کہا کہ وہ ن لیگ کو ووٹ دیں گی جبکہ 24 فیصد نے تحریک انصاف اور 17 فیصد نے پیپلز پارٹی کی حمایت کی۔
پہلی بار ووٹ ڈالنے والے شہریوں کو لبھانا بھی سیاسی جماعتوں کے لیے انتہائی اہم ہے۔ گیلپ سروے سے حاصل شدہ اعداد و شمار کے مطابق پاکستان تحریک انصاف نئے ووٹرز کی توجہ حاصل کرنے میں سب سے آگے ہے۔ پی ٹی آئی 27 فیصد نئے ووٹرز کی حمایت حاصل کرتی نظر آرہی ہے جبکہ پاکستان مسلم لیگ (ن) 22 فیصد اور پیپلز پارٹی 12 فیصد نئے ووٹرز کو اپنی طرف مائل کرنے میں کامیاب نظر آرہی ہے۔
اسی طرح پلس سروے میں بھی پاکستان تحریک انصاف پہلی بار ووٹ کاسٹ کرنے والے نوجوانوں کی اولین پسند ہے، سروے میں شامل 37 فیصد نوجوان کہتے ہیں کہ وہ تحریک انصاف کے حامی ہیں جبکہ (ن) لیگ کو 20 اور پیپلز پارٹی کو 15 فیصد نوجوانوں کی حمایت حاصل ہے۔
گیلپ پاکستان کا سروے یکم مئی سے 6 جون 2018 کے درمیان کیا گیا جس میں 3 ہزار مرد و خواتین سے رائے لی گئی۔ اس سروے میں غلطی کا امکان 95 فیصد بھروسے کے ساتھ 2+- سے 3+- فیصد ہو سکتا ہے جبکہ پلس سروے کا انعقاد 13 سے 28 مئی کے درمیان کیا گیا جس میں 3 ہزار 163 مرد و خواتین کی رائے لی گئی۔ اس میں غلطی کا امکان 95 فیصد بھروسے کے ساتھ 1.60+- ہو سکتا ہے۔
سروے اور پولز ہمیشہ درست نہیں ہوتے تاہم یہ رجحانات کا اندازہ لگانے میں مفید ثابت ہوتے ہیں۔ الیکشن کا دن قریب آتے آتے حالات و واقعات کے لحاظ سے سروے اور پولز کے نتائج تبدیل ہوتے رہتے ہیں۔ گیلپ پاکستان اور پلس کنسلٹنٹ کو جنگ گروپ ایڈیٹوریل بورڈ کی جانب سے سروے کمیشنڈ کیے گئے۔