11 جولائی ، 2018
اسلام آباد: 25 جولائی 2018 کو ہونے والے عام انتخابات کے حوالے سے ایک تازہ سروے میں معلق پارلیمنٹ کی پیشگوئی کی گئی ہے۔
نئے جائزے میں مسلم لیگ(ن) اور تحریک انصاف کے درمیان کانٹے کا مقابلہ دکھایا گیا ہے۔ قطعی اکثریت ان دونوں میں سے کسی کو بھی حاصل نہیں ہوسکے گی جبکہ عوام کی اکثریتی رائے کے مطابق پاکستان غلط سمت میں بڑھ رہا ہے۔ تاہم رائے دہندگان کی اکثریت نے اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے جن کا تناسب 2013 میں 76 فیصد سے بڑھ کر اب 82 فیصد ہوگیا ہے۔
اس رائے عامہ جائزے کے مطابق مقبولیت میں مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سے آگے ہیں۔ نواز شریف کے نعرے ’’ووٹ کو عزت دو‘‘ کو منقسم ردعمل ملا ہے۔
سروے میں 32فیصد نے مسلم لیگ (ن)، 29فیصد نے تحریک انصاف اور 13فیصد نے پیپلز پارٹی کو ووٹ دینے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
یہ سروے انسٹی ٹیوٹ آف پبلک اوپینیئن ریسرچ نے امریکی فرم گلوبل اسٹریٹجک پارٹنرز کے تعاون سے کرایا ہے۔
13جون تا 4 جولائی کے درمیان ہونے والے اس سروے میں ملک بھر سے 3735 چنندہ افراد کی رائے معلوم کی گئی جس میں سے تقریباً 72 فیصد نے جواب دیا۔
انتخابات میں برتری کا پیمانہ 35فیصد رکھا گیا اور کوئی بھی پارٹی اس پیمانے پر پوری نہیں اترتی تاہم تحریک انصاف کی نومبر2017 میں مقبولیت 27فیصد سے اضافہ ہوکر جولائی2018 میں29 فیصد ہوگئی جبکہ مسلم لیگ (ن) کی مقبولیت اس عرصہ میں37 فیصد سے گھٹ کر 32 فیصد رہ گئی۔ پیپلز پارٹی کی پوزیشن 13فیصد پر برقرار ہے۔
انفرادی طور پر عوامی مقبولیت میں شہباز شریف ( 60فیصد) سر فہرست ہیں۔ ان کے بعد عمران خان (53فیصد)، نواز شریف (47 فیصد) ، شاہد خاقان عباسی (41 فیصد)، مریم صفدر (40فیصد) اور بلاول بھٹو زرداری (38 فیصد) کے نمبر پر آتے ہیں۔
شہباز شریف اپنے ترقیاتی کاموں سے معروف ہیں تو عمران خان کی مقبولیت تبدیلی کے نعرے اور ایمانداری کی وجہ سے ہے۔
لوگوں کو مسلم لیگ (ن) کے بارے میں تین بڑے ایشوز کے بارے میں سننے یا پڑھنے سے دلچسپی ہے۔ ان میں ترقیاتی کام، پانامااسکینڈل اور کرپشن سے متعلق معاملات شامل ہیں جبکہ تحریک انصاف کے حوالے سے لوگوں کو عمران خان کی بشریٰ بی بی سے شادی، ریحام خان کی آنے والی کتاب اور کرپشن کے خلاف ان کی جنگ کے بارے میں سننے یا پڑھنے میں دلچسپی ہے۔
نواز شریف کے نعرے’’ووٹ کو عزت دو‘‘ اور اپنی معزولی میں’’خلائی مخلوق‘‘ کے حوالے کو منقسم ردّ ِعمل ملا۔ عوام کو جن تین بنیادی اور اہم مسائل کا سامنا ہے ان میں بیروزگاری، لوڈ شیڈنگ اور کرپشن اولین ہیں۔
گو کہ رائے دہندگان نے بڑی حد تک پنجاب اور خیبر پختون خوا حکومتوں کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ ملک کے مستقبل کے حوالے سے جہاں تک عوامی تاثر کا تعلق ہے۔ 35فیصد کی رائے میں اس کی سمت درست ہے جبکہ 64 فیصد نے منفی رائے دی۔
سندھ سے 75 فیصد ملک کے مستقبل سے مایوس ہیں۔ پنجاب سے 61فیصد، خیبر پختون خوا سے 59 فیصد اور بلوچستان 58 فیصد رائے دہندگان ملک کا مستقبل درخشاں نہیں دیکھتے۔
گزشتہ سال نومبر کے سروے کے مقابلے میں مایوسی ایک فیصد بڑھی ہے۔ مستقبل کے وزیر اعظم کے طور پر 56 فیصد شہباز شریف کے حق میں اور 37 فیصد مخالفت میں رہے۔
عمران خان کے حق میں 46فیصد تھے تو مخالفت میں44 فیصد رہے۔ جب پوچھا گیا کون بہتر وزیر اعظم ہوگا؟ تو 47فیصد نے شہباز شریف اور 44فیصد نے عمران خان کو قرار دیا۔
نواز شریف کی جانب سے اپنی معزولی کا الزام ’’خلائی مخلوق‘‘ کو دینے کو 39 فیصد نے درست قرار دیا اور 53فیصد نے اس سے اتفاق نہیں کیا۔