27 جولائی ، 2018
اسلام آباد: مبینہ انتخابی دھاندلی کیخلاف متحدہ مجلس عمل اور ن لیگ کی جانب سے بلائی گئی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) نے 25 جولائی کو ہونے والے انتخابات مسترد کر دیے۔
اسلام آباد میں اے پی سی کے بعد سیاسی جماعتوں کے رہنماوں کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ تمام سیاسی جماعتوں نے 25 جولائی کو ہونے والے انتخابات کے نتائج کو یکسر مسترد کر دیا ہے۔
اسلام آباد میں منعقدہ کل جماعتی کانفرنس کی سربراہی متحدہ مجلس عمل کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور ن لیگ کے صدر شہباز شریف نے مشترکہ طور پر کی۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ یہ عوام کا مینڈیٹ نہیں بلکہ عوام کے مینڈیٹ پر ڈاکا ڈالا گیا ہے۔
سربراہ ایم ایم اے نے کہا کہ اے پی سی میں شریک تمام جماعتوں نے ملک میں ازسرنو شفاف انتخابات کے انعقاد پر اتفاق کیا ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ دوبارہ انتخابات چلانے کے لیے تحریک چلائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم ملک میں جمہوریت کی بقا چاہتے ہیں، جمہوریت کو یرغمال نہیں ہونے دیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دیکھیں گے کہ یہ کس طرح سے اس ایوان کو چلاتے ہیں، ان لوگوں کو ایوان میں داخل ہونے نہیں دیں گے، چور لٹیروں کو اس مقدس آیوان میں داخل نہیں ہونے دیں گے۔
مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے کہا کہ تحریک چلانے کے معاملے پر متفق ہوں لیکن حلف نہ اٹھانے کے حوالے سے پارٹی رہنماوں سے مشاورت کروں گا اور جلد اگلا لائحہ عمل جاری کریں گے۔
تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین کی جانب سے کنوینر ایم کیو ایم پاکستان خالد مقبول صدیقی سے رابطے کے باوجود ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار اے پی سی میں شریک ہوئے۔
قبل ازیں یہ خبریں سامنے آئی تھیں کہ ایم کیو ایم نے عین موقع پر اے پی بی میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی نے اے پی سی میں شرکت معذرت کرلی ہے۔
پیپلز پارٹی نے مولانا فضل الرحمان کو پیغام بھیجا ہے کہ پی پی آپ کے مؤقف کے ساتھ ہیں لیکن آج پارٹی کا مشاورتی اجلاس بلارکھا ہے جس کی وجہ سے پی پی رہنما اے پی سی میں شریک نہیں ہوسکتے۔
علاوہ ازیں قومی وطن پارٹی کےسربراہ آفتاب شیر پاؤ، وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان ،سردار مہتاب، خرم دستگیر، امیر جماعت اسلامی سراج الحق، مولانا فضل الرحمان، اکرم درانی، وزیر اعظم آزاد کشمیر، گورنر سندھ محمد زبیر، ایم کیو ایم کے فاروق ستار و دیگر اے پی سی میں شریک ہیں۔
خیال رہے کہ ایم ایم اے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے گزشتہ روز انتخابات کے نتائج مسترد کرنے کا اعلان کیا تھا جب کہ ان کا کہنا تھا کہ دیگر جماعتوں کو بھی انتخابات کالعدم قرار دینے کے لیے اتفاق رائے پر لائیں گے۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ یہ عوامی مینڈیٹ نہیں بلکہ عوامی مینڈيٹ پر ڈاکا ڈالا گيا، تاریخ کا بدترین جھرلو پھیرا گیا، خود آرام سے بیٹھیں گے نہ کسی کو بیٹھنے دیں گے اور بھرپور مزاحمت کریں گے۔
دوسری جانب مسلم لیگ ن نے وفاق میں اپوزیشن میں بیٹھنے کا اعلان کیا ہے جب کہ پارٹی صدر شہباز شریف کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی میں مضبوط اپوزیشن کا کردار ادا کریں گے۔